ہم سے اسحٰق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین جعفی نے بیان کیا، ان سے زائدہ نے، ان سے میسرہ نے ان سے ابوالحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور میں تمہیں۔ (بقیہ اگلی حدیث دیکھیں)۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever believes in Allah and the Last Day should not hurt (trouble) his neighbor. And I advise you to take care of the women, for they are created from a rib and the most crooked portion of the rib is its upper part; if you try to straighten it, it will break, and if you leave it, it will remain crooked, so I urge you to take care of the women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 114
يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذي جاره استوصوا بالنساء خيرا فإن هن خلقن من ضلع وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه فإن ذهبت تقيمه كسرته وإن تركته لم يزل أعوج فاستوصوا بالنساء خيرا
من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فإذا شهد أمرا فليتكلم بخير أو ليسكت استوصوا بالنساء فإن المرأة خلقت من ضلع وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه إن ذهبت تقيمه كسرته وإن تركته لم يزل أعوج استوصوا بالنساء خيرا
من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره ، واستوصوا بالنساء خيرا ، فإنهن خلقن من ضلع ، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه ، فإن ذهبت تقيمه كسرته ، وإن تركته لم يزل أعوج ، فاستوصوا بالنساء خيرا
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 869
´عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان` سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسایہ کو اذیت نہ پہنچائے اور عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو، بیشک ان کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اور پسلی کا زیادہ ٹیڑھا حصہ اس کا اوپر والا ہوتا ہے۔ لہذا اگر کوئی اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اگر اس کو اس کے حال پر چھوڑ دے گا تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی۔ پس عورتوں کے حق میں ہمیشہ بھلائی کی وصیت قبول کرو۔“(بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور مسلم کی روایت میں ہے اگر تو اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے ٹیڑھے پن کے باوجود اس سے فائدہ اٹھا سکے گا اور اگر تو نے اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اس کا توڑنا اسے طلاق دینا ہے۔“ «بلوغ المرام/حدیث: 869»
تخریج: «أخرجه البخاري، النكاح، باب الوصاة بالنساء، حديث:5185، 5186، ومسلم، الرضاع، باب الوصية بالنساء، حديث:1468.»
تشریح: اس حدیث میں عورتوں کے ساتھ حسن معاشرت اور حسن سلوک کا حکم ہے اور ان کی چھوٹی موٹی خامیوں اور کوتاہیوں پر چشم پوشی اور درگزر کرنے کی تلقین ہے اور ان کی کمزوریوں اور ناروا حرکتوں کو برداشت کرنے کی تاکید ہے کیونکہ یہ ان کی طبیعت میں شامل ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 869