حدثنا عبد الله بن عثمان، اخبرنا ابن عيينة، عن عمرو، سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم عبد الله بن ابي بعد ما ادخل قبره، فامر به، فاخرج ووضع على ركبتيه ونفث عليه من ريقه، والبسه قميصه، فالله اعلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ، فَأَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ وَوُضِعَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی، انہیں عمرو نے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی (منافق) کے پاس جب اسے قبر میں داخل کیا جا چکا تھا تشریف لائے پھر آپ کے حکم سے اس کی لاش نکالی گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر اسے رکھا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دم کرتے ہوئے اپنی قمیص پہنائی اور اللہ ہی خوب جاننے والا ہے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet came to visit `Abdullah bin Ubai (bin Salul) after he had been put in his grave. The Prophet ordered that `Abdullah be taken out. He was taken out and was placed on the knees of the Prophet, who blew his (blessed) breath on him and dressed the body with his own shirt. And Allah knows better.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 687
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1524
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره»”منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح قراردیا ہے۔ جبکہ دیگر محققین نے اس کی بابت لکھا ہے کہ اس روایت میں وصیت کا تذکرہ منکر ہے اس کے علاوہ باقی حدیث صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابن ماجه للدکتور بشار عواد، حدیث: 1524، وأحکام الجنائز، ص: 160)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1524
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5795
5795. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ، عبداللہ بن ابی کے پاس اس وقت آئے جب وہ قبر میں داخل کیا جاچکا تھا، پھر آپ کے حکم سے اس کی لاش نکالی گئی اور اسے آپ کے گٹھنوں پر رکھا گیا۔ آپ نے اس پر اپنا لعاب دہن ڈالا اور اسے اپنی قمیض پہنائی۔ واللہ أعلم [صحيح بخاري، حديث نمبر:5795]
حدیث حاشیہ: بعض روایتوں میں آیا ہے کہ عبداللہ بن ابی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو اپنی قمیص ایک موقع پر پہنائی تھی۔ اس لیے اس کے بدلہ کے طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسے اپنی قمیص ایسے موقع پر دی یہ سب کچھ آپ نے اس کے بیٹے کا دل خوش کرنے کے لیے کیا جو سچا مسلمان تھا، واللہ أعلم بالصواب۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5795