صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
50. بَابُ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ:
50. باب: جنت میں ستر ہزار آدمی بلاحساب داخل ہوں گے۔
(50) Chapter. Seventy thousand (persons) will enter Paradise without accounts.
حدیث نمبر: 6542
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا معاذ بن اسد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: حدثني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، حدثه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يدخل الجنة من امتي زمرة هم سبعون الفا تضيء وجوههم إضاءة القمر ليلة البدر"، وقال ابو هريرة: فقام عكاشة بن محصن الاسدي، يرفع نمرة عليه، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال:" اللهم اجعله منهم"، ثم قام رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال:" سبقك بها عكاشة".حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ"، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيُّ، يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ"، ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:" سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
ہم سے معاذ بن اسد مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس بن یزید نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کی ایک جماعت جنت میں داخل ہو گی جس کی تعداد ستر ہزار ہو گی۔ ان کے چہرے اس طرح روشن ہوں گے جیسے چودہویں رات کا چاند روشن ہوتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، اپنی دھاری دار کملی جو ان کے جسم پر تھی، اٹھاتے ہوئے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! انہیں بھی ان میں سے کر دے۔ اس کے بعد ایک اور صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "From my followers there will enter Paradise a crowd, seventy thousand in number, whose faces will glitter as the moon does when it is full." On hearing that, 'Ukasha bin Mihsan Al-Asdi got up, lifting his covering sheet, and said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He may make me one of them." The Prophet said, "O Allah, make him one of them." Another man from the Ansar got up and said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them. "The Prophet said (to him), "'Ukasha has preceded you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 550


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
   صحيح البخاري6542عبد الرحمن بن صخريدخل الجنة من أمتي زمرة هم سبعون ألفا تضيء وجوههم إضاءة القمر ليلة البدر
   صحيح البخاري5811عبد الرحمن بن صخريدخل الجنة من أمتي زمرة هي سبعون ألفا تضيء وجوههم إضاءة القمر قام عكاشة بن محصن الأسدي يرفع نمرة عليه قال ادع الله لي يا رسول الله أن يجعلني منهم فقال اللهم اجعله منهم قام رجل من الأنصار فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فقال رسول الله سبقك عكاشة
   صحيح مسلم522عبد الرحمن بن صخريدخل من أمتي زمرة هم سبعون ألفا تضيء وجوههم إضاءة القمر ليلة البدر قام عكاشة بن محصن الأسدي يرفع نمرة عليه فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فقال رسول الله اللهم اجعله منهم قام رجل من الأنصار فقال يا رسول الله
   صحيح مسلم523عبد الرحمن بن صخريدخل الجنة من أمتي سبعون ألفا زمرة واحدة منهم على صورة القمر
   صحيح مسلم520عبد الرحمن بن صخريدخل من أمتي الجنة سبعون ألفا بغير حساب فقال رجل يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم قال اللهم اجعله منهم قام آخر فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم قال سبقك بها عكاشة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6542 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6542  
حدیث حاشیہ:
اب ہرروز عید نیست کہ حلوہ خورد کسے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6542   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6542  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس سے پہلے آسان حساب اور باریک بینی کے ساتھ حساب کا ذکر تھا، اب ان خوش قسمت حضرات کا بیان ہے جو بلا حساب جنت میں جائیں گے۔
وہ چار صفات کے حامل ہوں گے:
٭ وہ علاج کے لیے اپنے جسم کو آگ سے نہیں داغیں گے۔
٭ دم جھاڑ نہیں کرائیں گے۔
٭ بدشگونی نہیں لیں گے۔
٭ اپنے رب پر مکمل بھروسا کریں گے۔
(2)
حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے صدق دل سے درخواست گزاری تھی اس بنا پر قبول کی گئی۔
دوسرے انصاری صحابی کی درخواست کو اس لیے قبول نہ کیا گیا کہ اس طرح سلسلہ چل نکلے گا کیونکہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاں کر دیتے تو تیسرا کھڑا ہو جاتا، پھر چوتھا کھڑا ہو جاتا۔
اس لامتناہی سلسلے کو ختم کرنا مقصود تھا جبکہ ہر شخص اس کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
(3)
ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بلا حساب جنت میں جانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، چنانچہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میرے پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار کو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل کرے گا اور ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید ہوں گے۔
اس کے علاوہ تین لَپ اور ہوں گے جو میرے پروردگار کے لَپوں سے ہیں۔
(مسند أحمد: 16/4) (4)
واضح رہے کہ جب دونوں ہاتھ بھر کر کسی کو کوئی چیز دی جائے تو عربی میں اسے حثیہ کہتے ہیں جسے اردو میں لپ بھر کر دینا کہا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی شان کریمی ملاحظہ فرمائیں کہ اپنے دونوں ہاتھوں سے تین مرتبہ لپ بھر کر اپنے بندوں کو حساب کے بغیر جنت میں داخل کرے گا۔
اس قسم کی احادیث کی پوری حقیقت اس وقت کھلے گی جب یہ سب باتیں عملی طور پر سامنے آئیں گی۔
اس سلسلے میں ہمارا علم بہت ناقص ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جن کی نیکیاں ان کے گناہوں سے زیادہ ہوں گی وہ بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے اور جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی ان کا آسان حساب ہو گا اور جس نے خود کو ہلاکت کے گڑھے میں ڈال دیا، اسے عذاب کے بعد سفارش کے ذریعے سے جنت میں داخل کیا جائے گا۔
(فتح الباري: 503/11، و سلسلة الأحادیث الضعیفة، حدیث: 6030)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6542   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 520  
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ تو ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ وہ مجھے بھی ان میں شریک کردے! آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے بھی ان میں سے کر دے۔ پھر دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا اے اللہ کے رسول ؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ مجھے بھی اللہ ان میں سے کر دے! آپؐ نے جواب دیا: عکاشہؓ تم سے اس کے لیےسبقت... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:520]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ والتسلیم کی انتہائی فضیلت وبرتری ثابت ہوتی ہے۔
نیز ایک شخص نے ابتداءً دل کی گہرائی سے دعا کی درخواست کی،
تو آپ ﷺ نے اس کے حق میں دعا فرما دی،
دوسرے نے دیکھا دیکھی درخواست کر دی،
تو آپ ﷺنے اسکے حق میں دعا نہیں فرمائی،
کیونکہ اس طرح تو پھر ہر ایک ہی درخواست کرنے لگتا،
اور ہر شخص کر تو یہ مرتبہ حاصل نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ عکاشہؓ مطلوبہ سیرت وکردار کا مالک ہو،
اور دوسرا انسان اس معیار پر پورا نہ اترتا ہو،
اس لیے آپ ﷺ نے اس کی درخواست قبول نہ کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 520   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5811  
5811. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت سے جنت میں ستر ہزار کا ایک گروہ بغیر حساب داخل ہوگا، جن کے چہرے چاند کی طرح درخشاں ہوں گے۔ حضرت عکاشہ بن محصن اسدی ؓ اپنی دھاری دار چادر سنبھالتے ہوئے اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالٰی مجھے ان میں سے کر دے۔ آپ ﷺ نے دعا کی: اے اللہ! اسے (عکاشہ ؓ کو) ان میں سے کر دے۔ اس کے بعد قبیلہ انصار کے ایک آدمی کھڑے ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالٰی مجھے بھی ان میں سے بنا دے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عکاشہ تم سے بازی لے گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5811]
حدیث حاشیہ:
اس روایت کا مطلب دوسری روایت سے واضح ہوتا ہے اس میں یوں ہے کہ پہلے عکاشہ کھڑے ہوئے کہنے لگے یا رسول اللہ! دعا فرمایئے اللہ تعالیٰ مجھ کو ان ستر ہزار میں سے کر دے۔
آپ نے دعا فرمائی پھر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لیے بھی دعا فرمایئے۔
اس وقت آپ نے فرمایا کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے دعا قبول ہو چکی۔
مطلب یہ تھا کہ دعا کی قبولیت کی گھڑی نکل چکی یہ کامیابی عکاشہ کی قسمت میں تھی ان کو حاصل ہو چکی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5811   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5811  
5811. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت سے جنت میں ستر ہزار کا ایک گروہ بغیر حساب داخل ہوگا، جن کے چہرے چاند کی طرح درخشاں ہوں گے۔ حضرت عکاشہ بن محصن اسدی ؓ اپنی دھاری دار چادر سنبھالتے ہوئے اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالٰی مجھے ان میں سے کر دے۔ آپ ﷺ نے دعا کی: اے اللہ! اسے (عکاشہ ؓ کو) ان میں سے کر دے۔ اس کے بعد قبیلہ انصار کے ایک آدمی کھڑے ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالٰی مجھے بھی ان میں سے بنا دے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عکاشہ تم سے بازی لے گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5811]
حدیث حاشیہ:
(1)
"نمرة" وہ چادر ہے جس میں رنگ دار پھول ہوتے ہیں گویا وہ چیتے کے چمڑے سے بنائی گئی ہو کیونکہ دونوں کا رنگ اور بیل بوٹے ایک جیسے ہوتے ہیں۔
(2)
اس حدیث میں ہے کہ حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے اپنی دھاری دار چادر کو سنبھالتے ہوئے عرض کی، اس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ دھاری دار چادر اوڑھنا جائز ہے اور اس طرح کی نقش و نگار والی چادر استعمال کرنا زہدوتقویٰ کے منافی نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5811   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.