حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 62
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس باتوں کی وصیت`
«. . . وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: إِنَّمَا كَانَ النِّفَاق عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَإِنَّمَا هُوَ الْكفْر بعد الايمان. رَوَاهُ البُخَارِيّ . . .»
”. . . سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد نبوت میں نفاق موجود تھا لیکن (نبوت کے بعد) آج کفر یا ایمان ہے۔ (بخاری) . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 62]
تخریج:
[صحيح بخاري 7114]
فقہ الحدیث:
➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب اسلام کو چاروں طرف سے خطرہ تھا اس وقت منافقین کی پکڑ دھکڑ نہیں کی گئی اور نہ انہیں قتل کیا گیا تاکہ لوگ یہ نہ کہتے پھریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کر رہے ہیں، اب یہ رخصت اور نرمی باقی نہیں رہی کیونکہ اسلام غالب ہو گیا۔ اب تو کفر یا اسلام ہی باقی رہ گیا ہے۔
➋ نفاق گناہ کبیرہ ہے۔ خليفة المسلمین اگر مناسب سمجھے تو منافقین کو سزا دے سکتا ہے۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 62