English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

مشكوة المصابيح سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

مشکوۃ المصابیح میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (6294)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
1.07. (وصية رسول الله صلى الله عليه وسلم بعشر أمور)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس باتوں کی وصیت
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 62
‏‏‏‏وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: إِنَّمَا كَانَ النِّفَاق عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَإِنَّمَا هُوَ الْكفْر بعد الايمان. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نفاق تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں تھا، جبکہ اب تو کفر ہے یا ایمان ہے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان/حدیث: 62]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7114)»
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح

تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
7114
كان النفاق على عهد النبي فأما اليوم فإنما هو الكفر بعد الإيمان
مشكوة المصابيح
62
إنما كان النفاق على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فاما اليوم فإنما هو الكفر بعد الايمان
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 62 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 62
تخریج:
[صحيح بخاري 7114]

فقہ الحدیث:
➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب اسلام کو چاروں طرف سے خطرہ تھا اس وقت منافقین کی پکڑ دھکڑ نہیں کی گئی اور نہ انہیں قتل کیا گیا تاکہ لوگ یہ نہ کہتے پھریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کر رہے ہیں، اب یہ رخصت اور نرمی باقی نہیں رہی کیونکہ اسلام غالب ہو گیا۔ اب تو کفر یا اسلام ہی باقی رہ گیا ہے۔
➋ نفاق گناہ کبیرہ ہے۔ خليفة المسلمین اگر مناسب سمجھے تو منافقین کو سزا دے سکتا ہے۔
[اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 62]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7114
7114. سیدنا حذیفہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: منافقت تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تھی، آج تو ایمان کے بعد کفر اختیار کرنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7114]
حدیث حاشیہ:

دورحاضر کے منافقین اس لیے زیادہ شرارتی ہیں کہ انھوں نے وہ امور ظاہر کردیے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں زیر زمین کیے جاتے تھے۔
اس وقت لوگوں نے دلوں میں کفر چھپا رکھا تھا، البتہ ان کی گفتگو کے انداز سے ان کی شناخت ہوتی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
آپ انھیں ان کے انداز گفتگو ہی سے پہچان لیں گے۔
(محمد 47/30)

ایک سیدھے سادے اور صاف دل پکے مومن کی گفتگو میں ایسی پختگی اور سنجیدگی پائی جاتی ہے جو دل میں کھوٹ رکھنے والے شخص کے انداز کلام میں نہیں پائی جاتی۔
ہمارے رجحان کے مطابق حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام کی اطاعت سے خروج اور بغاوت جاہلیت ہے جبکہ اسلام میں جاہلیت کا تصور نہیں بلکہ ایسا کرنا اجتماعیت کو پارہ پارہ اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے مترادف ہے۔
واللہ اعلم۔
(فتح الباري: 93/13)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7114]