ابن فضیل نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم سے حدیث سنائی، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبدااللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، جب آب نماز میں ہوتے تھے سلام کہا کرتے تھے اور آپ ہمار ے سلام کا جواب دیتے تھے جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے، ہم نے آپ کو (نماز میں) سلام کہا تو آپ نے ہمیں جواب نہ دیا۔ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم نماز میں آپ کو سلام کہا کرتے تھے اور آ پ ہمیں جواب دیا کرتے تھے۔آپ نے فرمایا: ” نماز میں (اس کی اپنی) مشغولیت ہوتی ہے۔“
حضرت عبداللّٰہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا کرتے تھے جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سلام کو جواب دیتے تھے، جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے، ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو (نماز میں) سلام کہا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جواب نہ دیا تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اے اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم نماز میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا کرتے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جواب دیا کرتے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز خود ایک مشغولیت رکھتی ہے۔“