) اسماعیل بن ابراہیم نے خالد (حذاء) سے، انھوں نے ابو قلابہ سے، انھوں نے ابو مہلب سے اور انھوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےعصر کی نماز پڑھائی اور تین رکعات پر سلام پھیر دیا، پھر اپنے گھر تشریف لے گئے تو ایک آدمی جسے خرباق کہا جاتا تھا اور اس کے ہاتھ لمبے تھے، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہواا ور آپ سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو (سہو) ہوا تھا اس کا آپ کے سامنے تذکرہ کیا، آپ غصے کی حالت میں، چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے حتی کہ لوگوں کے پا س آ پہنچے اور پوچھا: ” کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں! توآپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی اور تین رکعات پر سلام پھیردیا، پھر اپنے گھر جانے لگے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، جسے خرباق کہا جاتا تھا اور اس کے ہاتھ لمبے تھے، اس نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کیا ہوا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں چادر کھینچتے ہوئے نکلے، حتیٰ کہ لوگوں کے پاس آ گئے۔ اور پوچھا: ”کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں۔ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا، پھر دو سجدے (سہو کے لیے) کیے، پھر سلام پھیرا۔