محمد بن بکر، حجاج بن محمد اور عبدالرزاق۔ سب کے الفاظ باہم ملتے جلتے ہیں۔ سب نے کہا: ابن جریج سے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھے مغیرہ بن حکیم نے ام کلثوم بنت ابی بکر سے خبر دی کہ انھوں نے انھیں (مغیرہ کو) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انھوں نے کہا: ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ےعشاء کی نماز میں دیر کر دی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور اہل مسجد سو گئے، پھر آپ باہر تشریف لے گئے، نماز پڑھائی اور فرمایا: ” اگر (مجھے) یہ (ڈر) نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈالوں گا تو یہی اس کا (بہترین) وقت ہے۔“ اور عبدالرزاق کی حدیث میں ہے: ” اگریہ (ڈر) نہ ہوتا کہ یہ میری امت کے لیے مشقت کا سبب بنے گا۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات دیر کر دی، حتیٰ کہ رات کا کافی حصہ گزر گیا، حتیٰ کہ اہل مسجد سو گئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تشریف لا کر نماز پڑھائی اور فرمایا: ”یہی اس کا بہتر وقت ہے، اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں مبتلا ہونے کا ڈر نہ ہوتا اور عبد الرزاق کی حدیث میں أَن أَشُقَّ کی بجائے أن یَّشُقَّ ہے۔