عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ نے اپنے چچا الماجثون (یعقوب) بن ابی سلمہ سے اور انھوں نے (عبدالرحمان) اعرج سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا آغاز فرماتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر د عا پڑھتے: وجہت وجہیی اس میں (کے بجائے) "انا من المسلمین" اور میں اطاعت وفرمانبرداری میں اولین (مقام پر فائز) ہوں"کے الفاظ ہیں اور کہا: جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو"سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد" کہتے اورصورہ (اس کی صورت گری کی) کے بعد "فاحسن صورہ" (اس کو بہترین شکل وصورت عنایت فرمائی) کے الفاظ کہے اور کہا جب سلام پھیرتے تو کہتے: " اللہم اغفرلی ما قدمت "اے اللہ! بخش دے جو میں نے پہلے کیا۔"حدیث کے آخر تک اور انھوں نے "تشہد اور سلام پھیرنے کے درمیان" کے الفاظ نہیں کہے۔
امام صاحب یہی روایت دوسرے استاد کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا آغاز کرتے تو اَللہُ اَکْبَر کہنے کے بعد، (وَجَّهْتُ وَجْهِيَ) دعا پڑھتے۔اور اس میں (اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِيْن) کی بجائے (اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْن) ہے کہ میں سب سے پہلے اطاعت گزار ہوں اور میں اطاعت وفرمانبرداری میں پہلے مقام ومرتبہ پر فائز ہوں۔ اوراس میں ہے جب آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو (سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہتے اور (صَوَّرَهُ) کے بعد (فَاَحْسَنَ صُوَرَهُ) (اس کو بہترین شکل وصورت عنایت فرمائی) اور اس میں ہے کہ (اللهم اغْفِرْلِيْ مَاقَدَّمْتُ) والی دعا سلام پھیرنے کے بعد پڑھتے۔ تشہد اور سلام پھیرنے کے درمیان کا ذکر نہیں کیا۔