حدثنا ابو الربيع الزهراني ، وقتيبة بن سعيد ، وابو كامل الجحدري ، كلهم عن حماد بن زيد ، قال ابو كامل : حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح، فنزل بفناء الكعبة، وارسل إلى عثمان بن طلحة، فجاء بالمفتح، ففتح الباب، قال: ثم دخل النبي صلى الله عليه وسلم، وبلال، واسامة بن زيد، وعثمان بن طلحة، وامر بالباب فاغلق، فلبثوا فيه مليا، ثم فتح الباب، فقال عبد الله: فبادرت الناس، فتلقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم خارجا، وبلال على إثره، فقلت لبلال: " هل صلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قلت، اين؟ قال: " بين العمودين تلقاء وجهه "، قال: ونسيت ان اساله كم صلى،حدثنا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، كُلُّهُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ : حدثنا حَمَّادٌ ، حدثنا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَنَزَلَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ، وَأَرْسَلَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَةَ، فَجَاءَ بِالْمِفْتَحِ، فَفَتَحَ الْبَابَ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِلَالٌ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَأَمَرَ بِالْبَابِ فَأُغْلِقَ، فَلَبِثُوا فِيهِ مَلِيًّا، ثُمَّ فَتَحَ الْبَابَ، فقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَادَرْتُ النَّاسَ، فَتَلَقَّيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجًا، وَبِلَالٌ عَلَى إِثْرِهِ، فَقُلْتُ لِبِلَالٍ : " هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ، أَيْنَ؟ قَالَ: " بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ "، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى،
ہمیں حماد نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ایوب نے نافع سے حدیث بیان کی انہوں نے کہا فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ بیت اللہ کے صحن میں اترے اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا وہ چابی لے کر حاضر ہوئے اور دروازہ کھولا کہا: پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے آپ نے دروازے کے بارے میں حکم دیا تو اسے بند کر دیا گیا وہ سب خاصی دیر وہاں ٹھہرے پھر انہوں (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ) نے دروازہ کھولا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے سب لوگوں سے سبقت کی اور باہر نکلتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے پیچھے تھے تو میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں نماز ادا فرمائی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں میں نے پوچھا کہاں؟ انہوں نے کہا: دو ستونوں کے درمیان جو آپ کے سامنے تھے (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے) کہا: میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کعبہ کے صحن میں اترے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن طلحہ کو بلوایا، وہ چابی لے کر آیا اور دروازہ کھول دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت بلال، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اندر داخل ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے دروازہ بند کر دیا گیا، اور یہ سب کچھ دیر اندر ٹھہرے، پھر اس نے دروازہ کھول دیا، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں سب لوگوں سے آ گے بڑھ کر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے ملا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بلال تھے، تو میں نے حضرت بلال سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی ہے؟ اس نے کہا، ہاں۔ میں نے پوچھا، کہاں؟ اس نے کہا، دو ستونوں کے درمیان، سامنے رخ کر کے، اور میں یہ بھول گیا کہ اس سے یہ پوچھوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعات پڑھیں۔