علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 583
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روحاء مقام پر کچھ سواروں سے ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تم کون ہو؟“ تو انہوں نے عرض کیا، ہم مسلمان ہیں۔ پھر انہوں نے پوچھا آپ کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کا رسول ہوں“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت اپنے بچے کو اٹھا کر لائی اور پوچھا کیا اس کا حج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں! اس کا ثواب تجھے ملے گا۔“ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 583]
583 لغوی تشریح:
«رَكْبًا» ”را“ پر زبر اور ”کاف“ ساکن ہے۔ «راكب» کی جمع ہے۔ قافلے کو کہتے ہیں۔
«بِالرَّوْحَاءِ» «رَوحاء» کے ”را“ پر فتحہ اور آخر میں مد ہے۔ مدینہ طیبہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔
«فَقَالُوا: مَنْ اَنْتَ» تو انہوں نے کہا کہ آپ کون ہیں؟ قاضی عیاض نے کہا کہ آپ انہیں رات کے وقت ملے ہوں گے اور وہ آپ کو پہچان نہ سکے ہوں گے اور یہ بھی ممکن ہے کہ دن کو ملے ہوں مگر پہلے انہوں نے آپ کو نہ دیکھا ہو۔ [سبل السلام]
«وَلَكِ اَخِرً» اسے اٹھانے اور ساتھ لے کر حج کرنے کی بدولت اجر و ثواب تمہیں ملے گا۔
فائدہ:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نابالغ بچے کا حج درست ہے لیکن یہ فرض حج سے کفایت نہیں کرتا جیسا کہ آگے حدیث میں آ رہا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 583