حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک بدو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔اس کے بعد اس بدو کے مدینے میں بخار نے آلیا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہنے لگا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے میری بیعت واپس کردیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمادیا۔پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا۔مجھے میری بیعت واپس کردیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ انکار کردیا، پھر وہ (تیسری بار) آیا، اور کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے میری بیعت واپس کردیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) انکار فرمایا۔اس کے بعد اعرابی نکل گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مدینہ بھٹی کی طرح ہے، وہ اپنے میل (برے لوگوں) کو باہر نکال دیتاہے اور یہاں کا پاکیزہ (خالص ایمان والا) نکھر جاتا ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک بدو (جنگلی) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، تو اسے مدینہ میں شدید بخار چڑھ گیا، تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیعت واپس کرو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمایا، پھر وہ دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا، میری بیعت واپس کر دو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا، تیسری دفعہ حاضر ہو کر پھر کہنے لگا، میری بیعت واپس کر دو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انکار کر دیا، تو بدو چلا گیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ تو بس بھٹی کی طرح ہے، میل کچیل اور گندگی کو الگ کر دیتا ہے، اور پاک چیز کو خالص اور ممتاز کر دیتا ہے۔“