صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
18. باب اسْتِحْبَابِ مُبَايَعَةِ الإِمَامِ الْجَيْشَ عِنْدَ إِرَادَةِ الْقِتَالِ وَبَيَانِ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ:
18. باب: لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں۔
Chapter: It is recommended for the army to swear allegiance to the ruler when intending to fight, and an account of Bay'at Ar-Ridwan beneath the tree
حدیث نمبر: 4821
Save to word اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، ومحمد بن رافع ، قالا: حدثنا شبابة ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابيه ، قال: " لقد رايت الشجرة ثم اتيتها بعد فلم اعرفها ".وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ الشَّجَرَةَ ثُمَّ أَتَيْتُهَا بَعْدُ فَلَمْ أَعْرِفْهَا ".
قتادہ نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: میں نے وہ درخت دیکھا تھا، پھر میں اس کے بعد وہاں گیا تو میں اس درخت کو نہ پہچان سکا۔
حضرت سعید بن المسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، میں نے اس درخت کو دیکھا، پھر بعد میں اس کے پاس آیا تو اسے پہچان نہ سکا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1859

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
   صحيح البخاري4163مسيب بن حزنإن أصحاب محمد لم يعلموها وعلمتموها أنتم فأنتم أعلم
   صحيح مسلم4819مسيب بن حزنانطلقنا في قابل حاجين فخفي علينا مكانها فإن كانت تبينت لكم فأنتم أعلم
   صحيح مسلم4820مسيب بن حزنكانوا عند رسول الله عام الشجرة قال فنسوها من العام المقبل
   صحيح مسلم4821مسيب بن حزنلقد رأيت الشجرة ثم أتيتها بعد فلم أعرفها

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4821 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4821  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
علماء نے لکھا ہے چونکہ اس درخت کے نیچے بیعت رضوان ہوئی تھی اور خیر و برکت اور سکینہ کا نزول ہوا تھا،
اگر یہ درخت متعین اور معلوم رہتا تو یہ خدشہ تھا کہ لوگ آہستہ آہستہ اس کی تعظیم و تکریم میں غلو کرتے کرتے اس کی عبادت کرنے لگ جاتے پھر اس کو نافع اور ضار خیال کرتے ہوئے میلہ گاہ بنا لیتے جیسا کہ بخاری شریف کی اس روایت سے اس کی تصدیق ہوتی ہے،
طارق بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں،
میں حج کے لیے گیا اور کچھ لوگوں کو ایک جگہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا،
میں نے پوچھا،
یہ کون سی مسجد ہے؟ انہوں نے کہا،
یہ وہ درخت ہے،
جس کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت رضوان کی تھی،
اس پر حضرت سعید بن المسیب نے بتایا،
میرا باپ اس بیعت میں شریک تھا،
اس کو تو اگلے سال ہی اس درخت کا پتہ نہ چل سکا،
تو ان لوگوں کو کیسے پتہ چل گیا،
گویا لوگوں نے ایک درخت کو وہ درخت سمجھ کر مسجد بنا لیا،
اس طرح خطرہ پیدا ہو گیا،
تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس درخت کو کٹوا دیا،
تاکہ اس سے شرک و بدعت کا دروازہ نہ کھل جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4821   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.