سفیان بن عینیہ نے زہری سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو میں دس برس کا تھا۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میں بیس سال کا تھا۔میری مائیں (والدہ، خالائیں، پھوپھیاں) مسلسل مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرنے کا شوق دلایاکرتی تھیں۔ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پالتو بکری کا دودھ دوہا اور اس میں گھر کے کنوئے کا پانی ملایاگیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی۔اور اس وقت ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب تھے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ابو بکر کو عنایت فرمادیجئے، لیکن آپ نے وہ (دودھ کا برتن) اپنی دائیں جانب (بیٹھے ہوئے) بدو کو تھمادیا اور فرمایا؛"دایاں، پھر (اس کےبعد والا) دایاں۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے جبکہ میں دس سال کا تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے، جبکہ میں بیس سال کا تھا اور میری مائیں مجھے آپ کی خدمت پر ابھارتی تھیں۔ آپ ہمارے ہاں ہمارے گھر میں داخل ہوئے تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے گھریلو بکری دوہی اور اس میں گھر کے کنویں سے پانی ملایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ سے کہا: ـــــــ جبکہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف تھے۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ابوبکر کو دیجئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اعرابی کو دیا جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دائیں کو پہلے پس دائیں کو پہلے۔“