حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن ايوب ، عن عمرو بن سعيد ، عن انس بن مالك ، قال: " ما رايت احدا كان ارحم بالعيال، من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كان إبراهيم مسترضعا له في عوالي المدينة، فكان ينطلق ونحن معه، فيدخل البيت، وإنه ليدخن، وكان ظئره قينا، فياخذه فيقبله، ثم يرجع "، قال عمرو : فلما توفي إبراهيم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن إبراهيم ابني، وإنه مات في الثدي، وإن له لظئرين تكملان رضاعه في الجنة ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَرْحَمَ بِالْعِيَالِ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ مُسْتَرْضِعًا لَهُ فِي عَوَالِي الْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَنْطَلِقُ وَنَحْنُ مَعَهُ، فَيَدْخُلُ الْبَيْتَ، وَإِنَّهُ لَيُدَّخَنُ، وَكَانَ ظِئْرُهُ قَيْنًا، فَيَأْخُذُهُ فَيُقَبِّلُهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ "، قَالَ عَمْرٌو : فَلَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ إِبْرَاهِيمَ ابْنِي، وَإِنَّهُ مَاتَ فِي الثَّدْيِ، وَإِنَّ لَهُ لَظِئْرَيْنِ تُكَمِّلَانِ رَضَاعَهُ فِي الْجَنَّةِ ".
عمرو بن سعید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کو اپنی اولاد پر شفیق نہیں دیکھا، (آپ کے فرزند) حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ مدینہ کی بالائی بستی میں دودھ پیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے تھے، آپ گھر میں داخل ہوتے تو وہاں دھوا ں ہوتا کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا رضاعی والد لوہار تھا۔آپ بچے کو لیتے، اسے پیار کرتے اور پھر لوٹ آتے۔ عمرو (بن سعید) نے کہا: جب حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" ابراہیم میر ابیٹا ہے اور وہ دودھ پینے کے ایام میں فوت ہواہے، اس کی دودھ پلانے والی دو مائیں ہیں جو جنت میں اس کی رضاعت (کی مدت) مکمل کریں گی۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو اپنی اولاد پر مہربان نہیں پایا، ابراہیم مدینہ کی بالائی بستی میں دودھ پیتے تھے،آپ جاتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے، آپ اس گھر میں داخل ہوتے، جبکہ وہ دھوئیں سے بھرا ہوتا، کیونکہ ابراہیم کارضاعی باپ لوہارتھا، آپ بچے کو پکڑتے،اسے بوسہ دیتے، پھر واپس آ جاتے، عمرو کہتےہیں، جب ابراہیم وفات پا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرابیٹا ابراہیم، دودھ پیتے مرگیا ہے، اس کو دودودھ پلانے والی ہیں جنت میں، اس کی رضاعت مکمل کر رہی ہیں۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6026
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: ظِئر: بچے کو دودھ پلانے والی عورت اور اس کے خاوند دونوں پر ظئر کا اطلاق ہوتا ہے، گویا یہ مذکر اور مؤنث دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ فوائد ومسائل: حضرت ابراہیم 8ھ کو ماہ ذوالحجہ میں پیدا ہوئے تھے اور سولہ، سترہ ماہ کی عمر میں وفات پا گئے تھے اور ان کی مدت رضاعت کی تکمیل جنت میں ہوئی۔