حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا يحيي بن زكرياء ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: قال حسان: " يا رسول الله، ائذن لي في ابي سفيان، قال: كيف بقرابتي منه؟ قال: والذي اكرمك لاسلنك منهم كما تسل الشعرة من الخمير، فقال حسان: وإن سنام المجد من آل هاشم بنو بنت مخزوم ووالدك العبد، قصيدته هذه.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يَحْيَي بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ حَسَّانُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِي أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: كَيْفَ بِقَرَابَتِي مِنْهُ؟ قَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْخَمِيرِ، فَقَالَ حَسَّانُ: وَإِنَّ سَنَامَ الْمَجْدِ مِنْ آلِ هَاشِمٍ بَنُو بِنْتِ مَخْزُومٍ وَوَالِدُكَ الْعَبْدُ، قَصِيدَتَهُ هَذِهِ.
یحییٰ بن زکریا نے ہمیں ہشام بن عروہ سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے ابو سفیان (مغیرہ بن حارث بن عبدالمطلب) کی ہجو کرنے کی اجازت دیجئے، آپ نے فرمایا: "اس کے ساتھ میری جو قرابت ہے اس کا کیا ہوگا؟"حضرت حسان رضی اللہ عنہ نےکہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت عطا فرمائی!میں آپ کو ان میں سے اس طرح باہرنکال لوں گا جس طرح خمیر سے بال کو نکال لیا جاتاہے، پھر حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے یہ قصیدہ کہا: اور آل ہاشم میں سے عظمت ومجد کی چوٹی پر وہ ہیں جو بنت مخزوم (فاطمہ بنت عمرو بن عابد بن عمران بن مخزوم) کی اولاد ہیں (ابو طالب، عبداللہ اور زبیر) اورتیرا باپ تو غلام (کنیز کا بیٹا) تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،حضرت حسان نے کہا،اےاللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!مجھے ابوسفیان کے بارے میں اجازت دیں،آپ نے فرمایا:"اس کے ساتھ جومیری رشتہ داری ہے،اس کا کیاکروگے؟"اس نے کہا،اس ذات کی قسم،جس نےآپ کو عزت بخشی،میں آپ کو ان سے اس طرح نکال لوں گا،جس طرح گندھے ہوئے آٹے سے بال نکال لیاجاتا ہے،پھر حضرت حسان نے یہ قصیدہ کہا،جس کا آغاز یوں ہے:"بزرگی اور شرافت،آل ہاشم سے مخزوم کی اولاد کو حاصل ہے اورتیرا باپ تو غلام ہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6393
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: سنام المجد: بزرگی اور عظمت کی کوہان، یعنی رفعت و بلندی۔ فوائد ومسائل: آپ کا چچا زاد ابو سفیان بن حارث، اسلام لانے سے پہلے آپ کی ہجو کرتا تھا، اس لیے حضرت حسان نے اس کی ہجو اور مذمت کرنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا، وہ میرا قریبی عزیز ہے، ہم دونوں کا دادا ایک ہے، اس کی ہجو کی صورت میں میری بھی مذمت ہو گی تو حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے کہا، آپ کی مذمت نہیں ہو گی اور بنت مخزوم سے مراد عبداللہ، زبیر اور ابو طالب کی ماں، فاطمہ بنت عمرو بن عائذ بن عمران بن مخزوم ہے اور ابو سفیان کی دادی سمیہ بنت موہب ہے اور موہب، عبد مناف کی اولاد کا غلام تھا۔