علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1282
´برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے۔“ (بخاری و مسلم) اور دونوں کے ہاں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ ” جب لڑتا ہے تو گالی بکتا ہے۔“ «بلوغ المرام/حدیث: 1282»
تخریج: «أخرجه البخاري، الإيمان، باب علامات المنافق، حديث:33، ومسلم، الإيمان، باب خصال المنافق، حديث:59، وحديث عبدالله بن عمر: أخرجه البخاري، الإيمان، حديث:34، ومسلم، الإيمان، حديث:58.»
تشریح:
اس حدیث میں منافق کی چار علامات بیان کی گئی ہیں۔
اور صحیح مسلم میں ان الفاظ کا اضافہ بھی ہے:
”اگرچہ وہ نماز بھی پڑھتا ہو اور روزے بھی رکھتا ہو‘ نیز یہ دعویٰ بھی کرتا ہو کہ میں مسلمان ہوں۔
“ (صحیح مسلم‘ الإیمان‘ باب خصال المنافق‘ حدیث:۱۱۰-۵۹) امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اکثر محققین علماء کی رائے یہی ہے کہ یہ کام اعتقادی منافقوں کے ہیں اور جب ایک سچا مومن اپنے اندر یہ صفات پیدا کرے گا تو منافق جیسا بن جائے گا اور اس پر منافق کا لفظ مجازی طور پر بولا جائے گا۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1282