یحییٰ بن حسان نے ہمیں خبر دی کہ ہمیں معاویہ بن سلام نے اسی اسناد کے ساتھ اسی طرح حدیث سنائی، سوائے اس کے کہ (یحییٰ نے) قائما (کھڑا تھا) کے بجائے قاعداً (بیٹھاتھا) کہا اور (زیادۃ کبد النون کے بجائے) زائدۃ کبدالنون کہا (معنی ایک ہی ہے) اور انہوں نے اذکر و آنت (اس کے ہاں بیٹا اور بیٹی کی ولادت ہوتی ہے) کے الفاظ کہے، اور اذکر و آنثا (ان دونوں کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہےاور ان دونوں کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے) کے الفاظ نہیں کہے۔
یہی روایت مجھے عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی نے یحیٰی بن حسان کے واسطہ سے معاویہ بن سلام کی مذکورہ بالا سند سے اس طرح سنائی، صرف اتنا فرق ہے کہ اوپر والی روایت میں قائماً (کھڑا تھا) ہے اور اس میں قاعدأ (بیٹھا تھا) اوپر لفظ (زیادہ) اور یہاں زائده أَذْکَرَا اور آنَثَا کی جگہ ذَکَرَوَ آنَثَ ہے، معنی ایک ہی ہے۔ اذکرا، اذکر مذکر ہونا۔ آنثا، آنث، مونث ہونا۔