سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
97. باب فِي الْمَرْأَةِ تَرَى مَا يَرَى الرَّجُلُ
97. باب: عورت کو مرد ہی کی طرح (خواب میں) احتلام ہوتا ہے۔
Chapter: A Woman Has Dreams Like A Man Has Dreams.
حدیث نمبر: 237
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، قال: قال عروة، عن عائشة،" ان ام سليم الانصارية هي ام انس بن مالك، قالت: يا رسول الله، إن الله عز وجل لا يستحيي من الحق، ارايت المراة إذا رات في النوم ما يرى الرجل، اتغتسل ام لا؟ قالت عائشة: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: نعم، فلتغتسل إذا وجدت الماء، قالت عائشة: فاقبلت عليها، فقلت: اف لك، وهل ترى ذلك المراة؟ فاقبل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: تربت يمينك يا عائشة، ومن اين يكون الشبه"، قال ابو داود: وكذلك روى عقيل، والزبيدي،ويونس، وابن اخي الزهري، عن الزهري، وإبراهيم بن ابي الوزير، عن مالك، عن الزهري، ووافق الزهري مسافعا الحجبي، قال: عن عروة،عن عائشة، واما هشام بن عروة، فقال: عن عروة، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة، ان ام سليم جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ الْأَنْصَارِيَّةَ هِيَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ إِذَا رَأَتْ فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ، أَتَغْتَسِلُ أَمْ لَا؟ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، فَلْتَغْتَسِلْ إِذَا وَجَدَتِ الْمَاءَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهَا، فَقُلْتُ: أُفٍّ لَكِ، وَهَلْ تَرَى ذَلِكَ الْمَرْأَةُ؟ فَأَقْبَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَرِبَتْ يَمِينُكِ يَا عَائِشَةُ، وَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَى عُقيْلٌ، وَالزُّبَيْدِيُّ،وَيُونُسُ، وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَوَافَقَ الزُّهْرِيُّ مُسَافِعًا الْحَجَبِيَّ، قَالَ: عَنْ عُرْوَةَ،عَنْ عَائِشَةَ، وَأَمَّا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، فَقَالَ: عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم انصاریہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ عزوجل حق سے نہیں شرماتا، آپ ہمیں بتائیے اگر عورت سوتے میں وہ چیز دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو کیا وہ غسل کرے یا نہیں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں جب وہ تری دیکھے تو ضرور غسل کرے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں ام سلیم کی طرف متوجہ ہوئی اور میں نے ان سے کہا: تجھ پر افسوس! کیا عورت بھی ایسا دیکھتی ہے؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: عائشہ! تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو ۱؎ (والدین اور ان کی اولاد میں) مشابہت کہاں سے ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16607(الف)، 16739)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 7 (311،313، 314)، سنن الترمذی/الطہارة 90 (122)، سنن النسائی/الطہارة 131 (196)، سنن ابن ماجہ/الطہارة (601)، موطا امام مالک/الطھارة 21 (85)، مسند احمد (6/92)، سنن الدارمی/الطھارة 75 (790) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حیرت و استعجاب کے موقع پر اس طرح کا جملہ بولا جاتا ہے جس کا مقصد بددعا نہیں۔

Aishah reported on the authority of Umm Sulaim al-Ansariyah, who was the mother of Anas bin Malik, said: Messenger of Allah. Allah is not ashamed of truth what do you think, if a woman sees what a man sees in dream, should she take a bath or not? The prophet ﷺ replied: Yes, she should take a bath if she finds the liquid (vaginal secretion) Aishah said: Then I came upon her and said her: Woe to you! Does a woman see that (sexual dream)? In the meantime, the Messenger of Allah ﷺ came upon me and said: May your right hand be covered with dust! How can there be the resemblance (i. e., between the child and the mother)? Abu Dawud said: A similar version has been narrated by Zubaid, ‘Uqail, Yunus, cousin of Al-Zuhri, Ibn Abi-Wazir, on the authority of al-Zuhr, musan, al-Hajabi, like al-Zuhri, narrated on the authority of Urwah from Aishah, but Hisham bin Urwah narrated from Urwah on the authority of Zainab daughter of Abu Salamah from Umm Salamah saying. Umm Sulaim came to the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 237


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (314)
   سنن أبي داود237عائشة بنت عبد اللهلتغتسل إذا وجدت الماء قالت عائشة فأقبلت عليها فقلت أف لك وهل ترى ذلك المرأة فأقبل علي رسول الله فقال تربت يمينك يا عائشة ومن أين يكون الشبه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 237 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 237  
فوائد و مسائل:
➊ امام ابوداود رحمہ اللہ اپنی بحث میں زہری اور ہشام بن عروہ کے مابین اختلاف کا ذکر کر رہے ہیں کہ یہ مکالمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہے یا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا، تو امام صاحب کے نزدیک ترجیح زہری کی روایت کو ہے یعنی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے مکالمے کو۔ انہوں نے اسی کے شواہد ذکر کیے ہیں، مگر قاضی عیاض کی تحقیق میں یہ مکالمہ سیدہ ام سلمہ اور ام سلیم کے مابین ہوا ہے۔ اس طرح ترجیح ہشام بن عروہ کی روایت کو ہو گی اور امام بخاری رحمہ اللہ کا میلان بھی اسی طرف ہے۔ [صحيح بخاري حديث: 130]
تاہم علامہ نووی نے کہا کہ عین ممکن ہے کہ دونوں ہی اس موقع پر موجود ہوں اور دونوں نے تعجب کا اظہار کیا ہو۔ «والله اعلم» [عون المعبود]
➋ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کا یہ جملہ جو انہوں نے اپنے سوال سے پہلے کہا کہ اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شر ماتا ان کے کمال حسن ادب پر دلیل ہے، یعنی جو بات عرفاً زبان پر نہیں لائی جاتی اور مجھے اس کی شرعاًً ضرورت ہے، بتائی جائے۔
➌ امہات المؤمنین کا اس سوال پر اظہار تعجب دلیل ہے کہ یہ کمال درجے کی طیبات و طاہرات تھیں، اس حد تک کہ انہیں خواب میں بھی کبھی برائی کا خیال نہ آیاتھا۔ [من افادات الشيخ سلطان محمود رحمه الله]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 237   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.