عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فلاں بیوی کا انتقال ہو گیا ہے، تو وہ یہ سن کر سجدے میں گر پڑے، ان سے کہا گیا: کیا اس وقت آپ سجدہ کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم کوئی نشانی (یعنی بڑا حادثہ) دیکھو تو سجدہ کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی موت سے بڑھ کر کون سی نشانی ہو سکتی ہے؟۔
Ikrimah said: Ibn Abbas was informed that so-and-so, a certain wife of the Prophet ﷺ, had died. He fell down prostrating himself. He was questioned: Why do you prostrate yourself this moment? He said: The Messenger of Allah ﷺ said: When you see a portent (an accident), prostrate yourselves. And which portent (accident) can be greater than the death of a wife of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1193
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1491) أخرجه الترمذي (3891 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1197
1197۔ اردو حاشیہ: کسی گھرانے یا معاشرے کا اپنے نیک اور صالح افراد سے محروم ہو جانا بہت بڑی آفت ہے، مگر کم ہی لوگوں کو اس کا احساس ہوتا ہے، بہرحال واجب ہے کہ ہر حال میں اللہ عزوجل کی طرف رجوع کیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1197
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3891
´امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کی فضیلت کا بیان` عکرمہ کہتے ہیں کہ فجر کے بعد ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے فلاں کا انتقال ہو گیا، تو وہ سجدہ میں گر گئے، ان سے پوچھا گیا: کیا یہ سجدہ کرنے کا وقت ہے؟ تو انہوں نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: ”جب تم اللہ کی طرف سے کوئی خوفناک بات دیکھو تو سجدہ کرو“، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج کے دنیا سے رخصت ہونے سے بڑی اور کون سی ہو سکتی ہے؟“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3891]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث یا دیگراحادیث میں اس جیسے سیاق وسباق میں ”آیۃ“ کا لفظ بطورخوفناک عذاب یا آسمانی مصیبت وغیرہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے، جس سے مقصود بندوں کو ڈرانا ہوتا ہے، تو ازواج مطہرات دنیامیں برکت کا سبب تھیں، ان کے اٹھ جانے سے برکت اٹھ جاتی ہے، اور یہ بات خوفناک ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3891