عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ”بخل و حرص سے بچو اس لیے کہ تم سے پہلے لوگ بخل و حرص کی وجہ سے ہلاک ہوئے، حرص نے لوگوں کو بخل کا حکم دیا تو وہ بخیل ہو گئے، بخیل نے انہیں ناتا توڑنے کو کہا تو لوگوں نے ناتا توڑ لیا اور اس نے انہیں فسق و فجور کا حکم دیا تو وہ فسق و فجور میں لگ گئے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8628)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری (11583)، مسند احمد (2/159، 160، 191، 195) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ preached and said: Abstain from avarice, for those who had been before you were annihilated due to avarice. It (avarice) commanded them to show niggardliness; it commanded them to cut off their relationship with their nearest relatives, so they cut off. It commanded them to show profligacy, so they showed it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1694
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1698
1698. اردو حاشیہ: عربی لغت میں (شُح) اس مرکب صفت کو کہتے ہیں۔جس میں حرص اور بُخل دونوں جمع ہیں۔اور یہ محض بخل سے زیادہ مذموم ہے۔کہ خرچ کے مقام پرخرچ نہ کرے۔بلکہ لینے کا حریص بنا رہے۔اور پھر عزیز تعلق داروں میں یہ کیفیت اور بھی قابل مذمت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1698