حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيام يومين يوم الفطر ويوم الاضحى، وعن لبستين الصماء، وان يحتبي الرجل في الثوب الواحد، وعن الصلاة في ساعتين بعد الصبح وبعد العصر". حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَى، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَعَنِ الصَّلَاةِ فِي سَاعَتَيْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے (جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: ایک فجر کے بعد، دوسرے عصر کے بعد۔
وضاحت: ۱؎: «صماء» کی صورت یہ ہے کہ آدمی پورے جسم پر کپڑا لپیٹ لے جس میں کوئی ایسا شگاف نہ ہو کہ ہاتھ باہر نکال سکے اور اپنے ہاتھ سے کوئی موذی چیز دفع کر سکے۔ ۲؎: «احتباء» کی صورت یہ ہے کہ دونوں پاؤں کھڑا رکھے، انہیں پیٹ سے ملائے رکھے، اور دونوں سرین پر بیٹھے اور کپڑے سے دونوں پاؤں اور پیٹ باندھ لے یا ہاتھوں سے حلقہ دے لے۔
Narrated Abu Saeed Al Khudri: The Messenger of Allah ﷺ forbade fasting on two days, al-Fitr (breaking the fast of Ramadan) and al-Adha (the day of sacrifice), and wearing a tight single garment the raising of which discloses private parts, and sitting with one's legs drawn up and wrapped in one's garment, and forbade praying at two hours, after the Fajr prayer and after the Asr prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2411
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1991، 1992) صحيح مسلم (827 بعد ح 1138)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3559
´ممنوع لباس کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے سے منع فرمایا ہے، ایک «اشتمال صماء»۱؎ سے، دوسرے ایک کپڑے میں «احتباء»۲؎ سے کہ اس کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3559]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) لباس کا مقصد جسم کو اور خاص طور پر پردے کے اعضاء (شرم گاہ) کو چھپانا ہے۔ اگر چادر یا تہبند اس انداز سے استعمال کیا جئے کہ یہ مقصد حاصل نہ ہو تو یہ ممنوع ہے کیونکہ ایسا لباس حیا کے منافی ہے۔
(2) کپڑے میں لپٹ جانے کو (اشتمال الصماء) کہتے ہیں۔ صماء کے معنی ٹھوس چیز کے ہیں یعنی اس طرح چادر اوڑھ کر انسان آسانی سے حرکت کرنے سے محروم ہو جاتا ہے جس طرح ٹھوس پتھر حرکت نہیں کر سکتا۔
(3)(احتباء) کا مطلب ہے گھٹنے کھڑے کر کے اس طرح بیٹھنا کہ ایک کپڑے کے ساتھ کمر اور گھٹنوں کو باندھ لیا جائے۔ اگر تہبند کو اس طرح باندھ کر بیٹھا جائے تو پردے کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ اگر تہبند کے علاوہ دوسرے کپڑے کو اس طرح لے کر بیٹھا جائےتو جائز ہے کیونکہ اس سے بے پردگی کا اندیشہ نہیں ہوتا۔ یہ ایک کپڑے میں احتباء نہیں۔
(4) بعض اوقات گھٹنے کھڑے کر کے بازو ان کے سامنے لا کر ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کو پکڑ لیا جاتا ہے۔ اس طرح بیٹھنا جائز ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے بے پردگی نہیں ہوتی لیکن خطبے کے دوران میں اس طرح بیٹھنے سے روکا گیا ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے نیند آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3559
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2417
´عیدین (عیدالفطر اور عید الاضحی) کے دن روزہ کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے (جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: ایک فجر کے بعد، دوسرے عصر کے بعد۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2417]
فوائد ومسائل: (1) عید کے دنوں میں روزہ رکھنا حرام ہے۔
(2) نماز فجر اور عصر کے بعد نوافل پڑھنا ناجائز ہے، لیکن کوئی قضا نماز پڑھنی ہو یا کوئی سببی نماز ہو تو بعض کے نزدیک مباح ہے بشرطیکہ سورج نکلنے یا غروب ہونے والا نہ ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2417