جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میرے والد کے ساتھ ایک اور شخص کو دفن کیا گیا تھا تو میری یہ دلی تمنا تھی کہ میں ان کو الگ دفن کروں گا تو میں نے چھ مہینے بعد ان کو نکالا تو ان کی داڑھی کے چند بالوں کے سوا جو زمین سے لگے ہوئے تھے میں نے ان میں کوئی تبدیلی نہیں پائی۔
Narrated Jabir: A man was buried with my father. I had a desire at heart for that (place for my burial). So I took him out after six months. I did not find any change (in his body) except a few hair that touched the earth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3226
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3232
´کسی ضرورت سے مردے کو قبر سے نکالنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میرے والد کے ساتھ ایک اور شخص کو دفن کیا گیا تھا تو میری یہ دلی تمنا تھی کہ میں ان کو الگ دفن کروں گا تو میں نے چھ مہینے بعد ان کو نکالا تو ان کی داڑھی کے چند بالوں کے سوا جو زمین سے لگے ہوئے تھے میں نے ان میں کوئی تبدیلی نہیں پائی۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3232]
فوائد ومسائل: کوئی واقعی معقول مصلحت ہو تو میت کو اس کی پہلی قبر سے نکال کر دوسری جگہ دفن کرنا جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3232