عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کے درمیان فیصلہ کیا، تو جس کے خلاف فیصلہ دیا گیا واپس ہوتے ہوئے کہنے لگا: مجھے بس اللہ کافی ہے اور وہ بہتر کار ساز ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بیوقوفی پر ملامت کرتا ہے لہٰذا زیر کی و دانائی کو لازم پکڑو، پھر جب تم مغلوب ہو جاؤ تو کہو: میرے لیے بس اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10910)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/25) (ضعیف) (اس کے راوی'' بقیہ'' ضعیف ہیں)»
Narrated Awf ibn Malik: The Holy Prophet ﷺ gave a decision between two men, and the one against whom the decision was given turned away and said: For me Allah sufficeth, and He is the best dispenser of affairs. The Holy Prophet ﷺ said: Allah, Most High, blames for falling short, but apply intelligence, and when the matter gets the better of you, say; For me Allah sufficeth, and He is the best disposer of affairs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3620
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن ورواية بقية بن الوليد الحمصي عن بحير بن سعد محمولة علي السماع
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3627
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم حقیقت یہی ہے کہ انسان کو اپنے حقوق کا ہر لحاظ سے تحفظ کرنا چاہیے۔ محنت و کوشش پر توکل کی بنیاد رکھنی چاہیے۔ نہ کہ ہاتھ پیر توڑ کر عاجز بن کر بیٹھ رہنے پر۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3627