ہانی بن ہانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمار رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «طیب و مطیب»”پاک و پاکیزہ“ کو خوش آمدید، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”عمار ایمان سے بھرے ہوئے ہیں، ایمان ان کے جوڑوں تک پہنچ گیا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: «مشاش»: ہڈیوں کے جوڑ کو کہتے ہیں، جیسے کہنی یا گھٹنے یا کندھے کا جوڑ، مراد یہ ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کے دل میں ایمان گھر کر گیا ہے، اور وہاں سے ان کے سارے جسم میں ایمان کے انوار و برکات پھیل گئے ہیں، اور رگوں اور ہڈیوں میں سما گئے ہیں، یہاں تک کہ جوڑوں میں بھی اس کا اثر پہنچ گیا ہے، اور اس میں عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے کمال ایمان کی شہادت ہے جو عظیم فضیلت ہے۔
It was narrated that Hani bin Hani said that:
'Ammar entered upon 'Ali and he said: "Welcome to the good and the purified. I heard the Messenger of Allah say: 'Ammar's heart overflows with faith (Literally, up to the top of his bones).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو إسحاق السبيعي و الأعمش مدلسان وعنعنا وللحديث شواھد ضعيفة عند النسائي (5010) والحاكم (392/3،393) وغيرهما۔ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث147
´عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔` ہانی بن ہانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمار رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «طیب و مطیب»”پاک و پاکیزہ“ کو خوش آمدید، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”عمار ایمان سے بھرے ہوئے ہیں، ایمان ان کے جوڑوں تک پہنچ گیا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 147]
اردو حاشہ: (1) اس میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے خالص مومن ہونے کی شہادت ہے۔
(2) جس شخص کے بارے میں فخر و تکبر میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو، اس کے سامنے اس کی تعریف کی جا سکتی ہے۔
(3) یہ روایت بعض محققین کے نزدیک صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 147