جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی نماز افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس میں قیام لمبا ہو“۔
أى الإسلام أفضل ؟ ، قال : من سلم المسلمون من لسانه ويده ، قيل : ف أى الهجرة أفضل ؟ ، قال : أن تهجر ما كره ربك ، قيل : ف أى الجهاد أفضل ؟ ، قال : من عقر جواده وأهريق دمه
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 387
´نماز میں دیر تک قیام کرنے کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی نماز افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”جس میں قیام لمبا ہو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 387]
اردو حاشہ: 1؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ طول قیام کثرت رکوع و سجود سے افضل ہے، علماء کی ایک جماعت جس میں امام شافعی بھی شامل ہیں اسی طرف گئی ہے اور یہی حق ہے، رکوع اور سجود کی فضیلت میں جو حدیثیں وارد ہیں وہ اس کے منافی نہیں ہیں کیونکہ ان دونوں کی فضیلت سے طول قیام پر ان کی افضلیت لازم نہیں آتی۔ واضح رہے کہ یہ نفل نماز سے متعلق ہے کیونکہ ایک تو فرض کی رکعتیں متعین ہیں، دوسرے امام کو حکم ہے کہ ہلکی نماز پڑھائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 387