ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: «عرض الأعمال يوم الاثنين والخميس فأحب أن يعرض عملى وأنا صائم» یعنی سوموار اور جمعرات کو اعمال اللہ تعالیٰ پر پیش کئے جاتے ہیں، پس میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل اس حالت میں اللہ تعالی پر پیش کئے جائیں کہ میں روزے سے ہوں، اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکرصحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی، اور اس میں میری بعثت ہوئی یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی“ اس لیے عید میلاد النبی کسی کو منانا ہو تو اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے نہ کہ جلوس نکالا جائے،خرافات کی جائے اور گلی کوچوں کی سجاوٹ پر لاکھوں روپئے برباد کئے جائیں، یہ سب بدعت ہے۔
It was narrated from Rabi’ah bin Ghaz that he asked ‘Aishah about the fasting of the Messenger of Allah (ﷺ). She said:
“He used to make sure he fasted on Mondays and Thursdays.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1739
اردو حاشہ: فائدہ: اہتما م کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قصد کے ساتھ روزہ رکھتے تھے اور کو شش کرتے تھے کہ اس دن روزہ ترک نہ کیا جائے اس اہتمام کی وجہ کیا تھی اگلی حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1739
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 745
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے روزے کی تلاش میں رہتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 745]
اردو حاشہ: 1؎: اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((تُعْرَضُ الأَعْمَالُ يَومَ الاثْنَيْنِ وَالخَمِيسِ، فَأُحِبُّ أنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأنَا صَائِمٌ)) اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکر مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار(دو شنبہ) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی اور اسی میں میں نبی بنا کر بھیجا گیا، یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 745