سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
36. بَابُ : التُّرْكِ
36. باب: ترکوں کا بیان۔
Chapter: The Turks
حدیث نمبر: 4099
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن عرفة , حدثنا عمار بن محمد , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي سعيد الخدري , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما صغار الاعين , عراض الوجوه , كان اعينهم حدق الجراد , كان وجوههم المجان المطرقة , ينتعلون الشعر , ويتخذون الدرق , يربطون خيلهم بالنخل".
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ , حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ , عِرَاضَ الْوُجُوهِ , كَأَنَّ أَعْيُنَهُمْ حَدَقُ الْجَرَادِ , كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ , يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ , وَيَتَّخِذُونَ الدَّرَقَ , يَرْبُطُونَ خَيْلَهُمْ بِالنَّخْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور چہرے چوڑے ہوں گے، گویا کہ ان کی آنکھیں ٹڈی کی آنکھیں ہیں، اور ان کے چہرے چپٹی ڈھالیں ہیں، وہ بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے اور چمڑے کی ڈھالیں بنائیں گے اور کھجور کے درختوں کی جڑوں سے اپنے گھوڑے باندھیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4023، ومصباح الزجاجة: 1450)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان الأعمش عنعن
وحديث البخاري (2927۔2928) و مسلم (2929) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 523
   سنن ابن ماجه4099سعد بن مالكلا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما صغار الأعين عراض الوجوه كأن أعينهم حدق الجراد كأن وجوههم المجان المطرقة ينتعلون الشعر ويتخذون الدرق يربطون خيلهم بالنخل

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4099 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4099  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پہلی تین حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ دوقوموں سے جنگ ہوگی۔
ایک قوم کی علامت ان کے چوڑے چہرےچپٹی ناکیں اور چھوٹی آنکھیں ہیں۔
اور دوسری قوم کی علامت بالوں سے بنے ہوئے جوتے پہننا ہے۔
دوسری حدیث میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں صفات ایک ہی قوم میں پائی جائیں گی۔
ممکن ہے دونوں قومیں مل کر جنگ کریں اور ممکن ہے کہ یہ دونوں ایک ہی قوم کی دو شاخیں ہوں۔

(2)
علامہ بیضاوی بیان کرتے ہیں:
ان چہروں کو ڈھال سے تشبیہ دینے کی وجہ سے ان کے نقوش کا چپٹا ہونا اور چہروں کا گول ہونا ہے۔
اور تہ دار کہنے سے پراد ان کا موٹا اور زیادہ گوشت والے ہونا ہے۔ (فتح الباریي: 6/ 743)

(3)
حافظ ابن حجر رضی اللہ عنہ نے محمد بن عباد کا ایک قول نقل کیا ہےکہ بابک خرمی کے متبعین بالوں کے جوتے پہنتے تھے۔
یہ زندیق لوگ تھے جو حرام چیزوں کو حلال قراردیتے تھے۔
خلیفہ مامون الرشید کے دور میں انھوں نے بہت زور پکڑلیا تھا۔
طبرستان اور رے وغیرہ کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا۔
بابک خلیفہ معتصم کے دور حکومت میں 222 ہجری میں قتل ہوا۔

(4)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
ان سے مراد اہل بارز یعنی کرد ہیں۔ (صحيح البخاري، المناقب، باب علامات النبوة في الإسلام، حديث: 3591)
والله اعلم)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4099   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.