عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قرد ۱؎ میں نماز پڑھی، لوگوں نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنائیں، ایک صف آپ کے پیچھے اور ایک دشمن کے مقابلے میں، تو آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر چلے گئے، اور وہ لوگ ان کی جگہ پر آ گئے، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور لوگوں نے قضاء نہیں کی۔
قام الناس معه فكبر وكبروا معه وركع وركع ناس منهم ثم سجد وسجدوا معه ثم قام للثانية فقام الذين سجدوا وحرسوا إخوانهم وأتت الطائفة الأخرى فركعوا وسجدوا معه والناس كلهم في صلاة ولكن يحرس بعضهم بعضا
قام الناس معه فكبر وكبروا ثم ركع وركع أناس منهم ثم سجد وسجدوا ثم قام إلى الركعة الثانية فتأخر الذين سجدوا معه وحرسوا إخوانهم وأتت الطائفة الأخرى فركعوا مع النبي وسجدوا والناس كلهم في صلاة يكبرون ولكن يح
ما كانت صلاة الخوف إلا سجدتين كصلاة أحراسكم هؤلاء اليوم خلف أئمتكم هؤلاء إلا أنها كانت عقبا قامت طائفة منهم وهم جميعا مع رسول الله وسجدت معه طائفة منهم ثم قام رسول الله وقاموا معه جميعا ثم ركع وركعوا معه جميعا ثم سجد
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1534
´باب:` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قرد ۱؎ میں نماز پڑھی، لوگوں نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنائیں، ایک صف آپ کے پیچھے اور ایک دشمن کے مقابلے میں، تو آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر چلے گئے، اور وہ لوگ ان کی جگہ پر آ گئے، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور لوگوں نے قضاء نہیں کی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1534]
1534۔ اردو حاشیہ: دیکھیے حدیث نمبر 1531 کا فائدہ نمبر 3۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1534