اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: انبانا إسماعيل، قال: حدثنا يونس، عن ابي معشر، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: كنت مع ابن مسعود وهو عند عثمان، فقال عثمان: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على فتية , فقال:" من كان منكم ذا طول فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لا فالصوم له وجاء" , قال ابو عبد الرحمن: ابو معشر: هذا اسمه زياد بن كليب وهو ثقة، وهو صاحب إبراهيم روى عنه منصور، ومغيرة، وشعبة، وابو معشر المدني: اسمه نجيح وهو ضعيف ومع ضعفه ايضا كان قد اختلط عنده احاديث مناكير، منها محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما بين المشرق والمغرب قبلة" , ومنها هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقطعوا اللحم بالسكين ولكن انهسوا نهسا". أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ، فَقَالَ عُثْمَانُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ , فَقَالَ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَا فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَاءٌ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو مَعْشَرٍ: هَذَا اسْمُهُ زِيَادُ بْنُ كُلَيْبٍ وَهُوَ ثِقَةٌ، وَهُوَ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ رَوَى عَنْهُ مَنْصُورٌ، وَمُغِيرَةُ، وَشُعْبَةُ، وَأَبُو مَعْشَرٍ الْمَدَنِيُّ: اسْمُهُ نَجِيحٌ وَهُوَ ضَعِيفٌ وَمَعَ ضَعْفِهِ أَيْضًا كَانَ قَدِ اخْتَلَطَ عِنْدَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ، مِنْهَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ" , وَمِنْهَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ وَلَكِنِ انْهَسُوا نَهْسًا".
علقمہ کہتے ہیں: میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا اور وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو ثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چند نوجوانوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص وسعت والا ہو وہ شادی کر لے۔ کیونکہ یہ چیز نگاہ کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے والی ہے، اور جو شخص ایسا نہ ہو تو روزہ اس کی شہوت کو کچل دینے کا ذریعہ ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: سند میں مذکور ابومعشر کا نام زیاد بن کلیب ہے، وہ ثقہ ہیں اور وہ ابراہیم (نخعی) کے تلامذہ میں سے ہیں، اور ان سے منصور، مغیرہ اور شعبہ نے روایت کی ہے۔ اور (ایک دوسرے) ابومعشر جو مدنی ہیں ان کا نام نجیح (نجیح بن عبدالرحمٰن سندی) ہے، وہ ضعیف ہیں، اور ضعف کے ساتھ اختلاط کا شکار ہو گئے تھے ان کے یہاں کچھ منکر احادیث بھی ہیں جن میں سے ایک وہ ہے جو انہوں نے محمد بن عمرو سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، ابوسلمہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ”مشرق و مغرب کے درمیان جو ہے وہ قبلہ ہے“۱؎۔ نیز اسی میں سے ایک حدیث وہ ہے جو انہوں نے ہشام بن عروہ سے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گوشت چھری سے نہ کاٹو بلکہ نوچ نوچ کر کھاؤ“۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (لم يذكر المزي طرف الحديث في ترجمة أبي معشر زياد بن كليب عن إبراهيم عن علقمة عن ابن مسعود /تحفة الأشراف 6/ 363) حم1/58 ویأتی عند المؤلف 3208 (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: أخرجه الترمذي (342) وابن ماجه (1011)(تحفة الأشراف 15124)(حافظ ابن حجر النکت الظراف میں لکھتے ہیں کہ خلیلی نے ارشاد میں ایک دوسرے طریقے سے اسے بسند ابو معشر عن ہشام عن ابیہ عن عائشہ روایت کیا ہے، اس حدیث میں ابو معشر نجیح بن عبدالرحمٰن سندی ہیں، جو ضعیف راوی ہیں، اسی لیے حافظ ابن حجر نے ان کے بارے میں کہا: ضعیف أسن واختلط یعنی ضعیف ہیں، عمر دراز ہوئے اور اختلاط کا شکار ہوئے، اسی وجہ سے امام نسائی نے باب میں موجود ابو معشر زیاد بن کلیب کی توثیق کے بعد اسی کنیت کے دوسرے راوی یعنی نجیح بن عبدالرحمٰن سندی کا تذکرہ ان کی منکر احادیث کے ساتھ دیا تاکہ دونوں میں تمیز ہو جائے، اور یہ امام نسائی کی کتاب کی خوبی ہے کہ وہ اس طرح کے افادات رقم فرماتے ہیں، لیکن مذکور حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے صحیح ہے، تفصیل کے ملاحظہ ہو: الإرواء: ۲۹۲)۲؎: حدیث «لأستغفرن لك ما لم أنه عنك» اس کی تخریج ابوداؤد اور بیہقی نے سنن کبریٰ میں کی ہے، اور شیخ البانی نے اسے ضعیف الجامع (۶۲۵۶) میں داخل کیا ہے۔