سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
19. بَابُ : الْخِطْبَةِ فِي النِّكَاحِ
19. باب: شادی میں منگنی کا بیان۔
Chapter: Proposal of Marriage
حدیث نمبر: 3239
Save to word اعراب
اخبرني عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثني عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: سمعت ابي، قال: حدثنا حسين المعلم، قال: حدثني عبد الله بن بريدة، قال: حدثني عامر بن شراحيل الشعبي، انه سمع فاطمة بنت قيس وكانت من المهاجرات الاول، قالت: خطبني عبد الرحمن بن عوف في نفر من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم وخطبني رسول الله صلى الله عليه وسلم على مولاه اسامة بن زيد، وقد كنت حدثت , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من احبني فليحب اسامة"، فلما كلمني رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت: امري بيدك، فانكحني من شئت، فقال:" انطلقي إلى ام شريك" , وام شريك امراة غنية من الانصار عظيمة النفقة في سبيل الله عز وجل ينزل عليها الضيفان، فقلت: سافعل، قال:" لا تفعلي، فإن ام شريك كثيرة الضيفان، فإني اكره ان يسقط عنك خمارك، او ينكشف الثوب عن ساقيك، فيرى القوم منك بعض ما تكرهين، ولكن انتقلي إلى ابن عمك عبد الله بن عمرو بن ام مكتوم، وهو رجل من بني فهر" , فانتقلت إليه" , مختصر.
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ شَرَاحِيلَ الشَّعْبِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ وَكَانَتْ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ، قَالَتْ: خَطَبَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَوْلَاهُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَقَدْ كُنْتُ حُدِّثْتُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَحَبَّنِي فَلْيُحِبَّ أُسَامَةَ"، فَلَمَّا كَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: أَمْرِي بِيَدِكَ، فَانْكِحْنِي مَنْ شِئْتَ، فَقَالَ:" انْطَلِقِي إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ" , وَأُمُّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ غَنِيَّةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَظِيمَةُ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ عَلَيْهَا الضِّيفَانُ، فَقُلْتُ: سَأَفْعَلُ، قَالَ:" لَا تَفْعَلِي، فَإِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ كَثِيرَةُ الضِّيفَانِ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسْقُطَ عَنْكِ خِمَارُكِ، أَوْ يَنْكَشِفَ الثَّوْبُ عَنْ سَاقَيْكِ، فَيَرَى الْقَوْمُ مِنْكِ بَعْضَ مَا تَكْرَهِينَ، وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى ابْنِ عَمِّكِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فِهْرٍ" , فَانْتَقَلْتُ إِلَيْهِ" , مُخْتَصَرٌ.
عامر بن شراحیل شعبی کا بیان ہے کہ انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے (جو پہلے پہل ہجرت کرنے والی عورتوں میں سے تھیں) سنا ہے انہوں نے کہا: مجھے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ آ کر شادی کا پیام دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھے اپنے غلام اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے شادی کے لیے پیغام دیا، اور میں نے سن رکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو کوئی مجھ سے محبت رکھتا ہے اسے اسامہ سے بھی محبت رکھنی چاہیئے۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے (اس سلسلے میں) گفتگو کی تو میں نے کہا: میں اپنا معاملہ آپ کو سونپتی ہوں، آپ جس سے چاہیں میری شادی کر دیں۔ آپ نے فرمایا: ام شریک کے پاس چلی جاؤ۔ (کہتی ہیں:) وہ انصار کی ایک مالدار اور فی سبیل اللہ بہت خرچ کرنے والی عورت تھیں ان کے پاس مہمان بکثرت آتے تھے۔ میں نے کہا: میں ایسا ہی کروں گی پھر آپ نے کہا: نہیں، ایسا مت کرو، کیونکہ ام شریک بہت مہمان نواز عورت ہیں اور مجھے یہ اچھا نہیں لگتا کہ تم وہاں رہو، پھر کبھی تمہاری اوڑھنی تمہارے (سر) سے ڈھلک جائے یا تمہاری پنڈلیوں سے کپڑا ہٹ جائے تو تجھے لوگ کسی ایسی حالت میں عریاں دیکھ لیں جو تمہارے لیے ناگواری کا باعث ہو بلکہ (تمہارے لیے مناسب یہ ہے کہ) تم اپنے چچا زاد بھائی عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے پاس چلی جاؤ، وہ فہر (قبیلے) کی نسل سے ہیں، چنانچہ میں ان کے یہاں چلی گئی۔ یہ حدیث مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18028، 18384)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الفتن 24 (2942)، مسند احمد 6/373، 417) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3239 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3239  
اردو حاشہ:
(1) نکاح کا پیغام بھیجنا کوئی معیوب بات نہیں اور نہ کسی کو اس پر ناراض ہونا چاہیے۔ جب تک کوئی چیز طلب نہ کی جائے، وہ کیسے مل سکے گی؟ البتہ پیغام عورت کے ولی کو بھیجا جائے۔ بیوہ کو براہ راست بھی پیغام بھیجا سکتا ہے۔ وہ اپنے اولیاء کے مشورے سے جواب دے گی۔ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ کو آخری طلاق ہوگئی اور عدت ختم ہوچکی تھی۔ دوران عدت شادی کا پیغام ممنوع ہے۔ حدیث کی ترتیب میں فرق ہے۔
(2) مال دار خاتون یہ ترجمہ ہے غنیۃ کا۔ بعض نسخوں میں لفظ عتیۃ ہے‘ یعنی بوڑھی خاتون تھیں۔ یہ معنیٰ بھی صحیح ہیں۔ تبھی تو ان کے پاس اجنبی مہمان آکر کھڑے تھے۔ اور وہ انہیں کھانا کھلاتی تھیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3239   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.