اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن عبد الرحمن، عن سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، عن ابيه، قال:" دخلت على عائشة، فقلت: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن لحوم الاضاحي بعد ثلاث؟، قالت: نعم , اصاب الناس شدة، فاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يطعم الغني الفقير، ثم قالت: لقد رايت آل محمد صلى الله عليه وسلم ياكلون الكراع بعد خمس عشرة، قلت: مم ذاك؟ فضحكت، فقالت: ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز مادوم ثلاثة ايام، حتى لحق بالله عز وجل". أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ؟، قَالَتْ: نَعَمْ , أَصَابَ النَّاسَ شِدَّةٌ، فَأَحَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُطْعِمَ الْغَنِيُّ الْفَقِيرَ، ثُمَّ قَالَت: لَقَدْ رَأَيْتُ آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُونَ الْكُرَاعَ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ، قُلْتُ: مِمَّ ذَاكَ؟ فَضَحِكَتْ، فَقَالَتْ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزٍ مَأْدُومٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
عابس کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر عرض کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرماتے تھے؟ بولیں: ہاں، لوگ سخت محتاج اور ضروت مند تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ مالدار لوگ غریبوں کو کھلائیں، پھر بولیں: میں نے آل محمد (گھر والوں) کو دیکھا کہ وہ لوگ پائے پندرہ دن بعد کھاتے تھے، میں نے کہا: یہ کس وجہ سے؟ وہ ہنسیں اور بولیں: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے کبھی بھی تین دن تک سالن روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے پاس تشریف لے گئے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4437
´قربانی کے گوشت کی ذخیرہ اندوزی کا بیان۔` عابس کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر عرض کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرماتے تھے؟ بولیں: ہاں، لوگ سخت محتاج اور ضروت مند تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ مالدار لوگ غریبوں کو کھلائیں، پھر بولیں: میں نے آل محمد (گھر والوں) کو دیکھا کہ وہ لوگ پائے پندرہ دن بعد کھاتے تھے، میں نے کہا: یہ کس وجہ سے؟ وہ ہنسیں اور بولیں: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے کبھی ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4437]
اردو حاشہ: آغاز میں تنگ دستی تھی، بعد ازاں بے انتہا سخاوت کی وجہ سے آپ کے گھریلو حالات اسی طرح سادہ رہتے تھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4437
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3313
´سوکھے گوشت کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ قربانی کے گوشت میں سے پائے اکٹھا کر کے رکھ دیتے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پندرہ روز کے بعد انہیں کھایا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3313]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) قربانی کا گوشت بچ جائے تو بعد میں استعمال کرنے کے لیے سنبھالا جاسکتا ہے خواہ کتنی مدت بعد استعمال کیا جائے۔
(2) اپنی ضرورت کی چیز اس کے موسم میں کافی مقدار میں خرید لینا جائز ہے یہ ممنوع ذخیرہ اندوزی میں شامل نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3313