حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5892
´داڑھی چھوڑنا مونچھیں کتروانا`
«. . . عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ، وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلَى لِحْيَتِهِ فَمَا فَضَلَ أَخَذَهُ . . .»
”. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مشرکین کے خلاف کرو، داڑھی چھوڑ دو اور مونچھیں کترواؤ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی (ہاتھ سے) پکڑ لیتے اور (مٹھی) سے جو بال زیادہ ہوتے انہیں کتروا دیتے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/بَابُ تَقْلِيمِ الأَظْفَارِ: 5892]
تخريج الحديث:
[146۔ البخاري فى: 77 كتاب اللباس: 64 باب تقليم الاظفار 5892، مسلم 259، أبوداود 4199]
لغوی توضیح:
«وَفِّرُوْا» وافر کرو، بڑھاؤ۔
«اللِّحَي» جمع ہے «لِحْيَة» کی، معنی ہے داڑھی۔
«اَحْفُوْا» پوری طرح پست کرو۔
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 146
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5893
´ داڑھی کا چھوڑ دینا `
«. . . عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْهَكُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى . . .»
”. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں خوب کتروا لیا کرو اور داڑھی کو بڑھاؤ . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/بَابُ إِعْفَاءِ اللِّحَى: 5893]
تخريج الحديث:
[147۔ البخاري فى: 77 كتاب اللباس: 65 باب إعفاء اللحي 5893]
لغوی توضیح:
«اَنْهِكُوْا» مبالغے سے مونچھیں پست کرنا۔
«اَعْفُوْا» معاف کر دو، یعنی انہیں اپنی حالت پر چھوڑ دو۔
فھم الحدیث:
پہلی روایت میں پانچ فطری امور کا ذکر ہے جبکہ ایک دوسری روایت میں دس امور کا ذکر ہے، جس میں مسواک، داڑھی کو صاف کرنے، کلی کرنے، استنجاء کرنے اور انگلیوں کے جوڑوں کو دھونے کا اضافہ ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان 261، أبوداؤد 53، ترمذي 2757، ابن ماجه 293]
علاوہ ازیں درج بالا دوسری اور تیسری روایت میں مونچھیں پست کرنے اور داڑھی کو معاف کرنے کا تاکیدی حکم ہے، جس کی پابندی کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ داڑھی منڈوانا حرام ہے۔ [مجموع فتاويٰ و رسائل ابن عثيمين 81/11]
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 147