اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا ابن عون، عن الشعبي، عن الحارث، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله، وشاهده وكاتبه، والواشمة، والموتشمة" , قال:" إلا من داء" , فقال:" نعم، والحال والمحلل له، ومانع الصدقة، وكان ينهى عن النوح" ولم يقل لعن. أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ وَكَاتِبَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ" , قَالَ:" إِلَّا مِنْ دَاءٍ" , فَقَالَ:" نَعَمْ، وَالْحَالُّ وَالْمُحَلَّلُ لَهُ، وَمَانِعُ الصَّدَقَةِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ النَّوْحِ" وَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ.
حارث کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود پر گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، الا یہ کہ وہ کسی مرض کی وجہ سے ہو تو آپ نے فرمایا: ”ہاں“ اور آپ نے حلالہ کرنے اور کروانے والے پر، اور زکاۃ نہ دینے والے پر (لعنت فرمائی) اور آپ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے (نوحہ کے بارے میں) «لعن» کا لفظ نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ یہ حارث اعور کی مرسل روایت ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، حارث الأعور ضعيف،. ولبعض الحديث شواهد صحيحة. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5107
اردو حاشہ: (1)”حلالہ“ جس عورت کو تیسری طلاق ہو جائے، وہ ہمیشہ کے لیے طلاق دینے والے خاوند پر حرام ہوجاتی ہے الا یہ کہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے اور وہاں بھی نباہ نہ ہوسکے بلکہ طلاق ہوجائے یا یہ خاوند فوت ہوجائے تو پھر عدت گزرنے کے بعد پہلے خاوند کے لیے حلال ہو سکتی ہے۔ مگر دوسرا خاوند پہلے خاوند کے لیے حلال کرنے کے نقطۂ نظر سے اس سے نکاح کرے تو حرام ہے اور یہ شریعت کی حرام کردہ چیزکو حیلے سے حلال کرنا ہے۔ اور حرام کو حلال کرنے کے لیے حیلہ حرام ہے۔ حلالہ کرنے والا دوسرا خاوند ہے اور کروانے والا پہلا خاوند ہے۔ (2)”لعنت کا ذکر نہیں“ یعنی نوحہ حرام تو ہے مگر اس فعل پر لعنت کا لفظ ذکر نہیں کیا گیا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5107