حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثني سلم بن عبد الرحمن النخعي، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " انه كره الشكال من الخيل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه شعبة، عن عبد الله بن يزيد الخثعمي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، وابو زرعة بن عمرو بن جرير اسمه: هرم، حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، قال: قال لي إبراهيم النخعي، إذا حدثتني فحدثني عن ابي زرعة، فإنه حدثني مرة بحديث ثم سالته بعد ذلك بسنين، فما اخرم منه حرفا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلْمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ كَرِهَ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَأَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ اسْمُهُ: هَرِمٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، قَالَ: قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ، إِذَا حَدَّثْتَنِي فَحَدِّثْنِي عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، فَإِنَّهُ حَدَّثَنِي مَرَّةً بِحَدِيثٍ ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ بِسِنِينَ، فَمَا أَخْرَمَ مِنْهُ حَرْفًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھوڑوں میں سے «شکال» گھوڑا ناپسند تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے عبداللہ بن یزید خثعمی سے، بسند «أبي زرعة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے، ابوزرعہ عمرو بن جریر کا نام ہرم ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2790
´اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کے تین پیر سفید اور ایک پیر کا رنگ باقی جسم کا ہو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2790]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: گزشتہ حدیث میں ہے کہ اگر دایاں اگلا پاؤں سفید نہ ہو باقی تین سفید ہوں تو وہ اچھا ہے۔ تو اس حدیث سے ایسا گھوڑا مراد ہوگا جس کا کوئی اور ایک پاؤں سفید نہ ہو اور باقی تین سفید ہوں۔ واللہ اعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2790
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1698
´ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھوڑوں میں سے «شکال» گھوڑا ناپسند تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1698]
اردو حاشہ: 1؎: شکال اس گھوڑے کو کہتے ہیں: جس کے تین پیر سفید ہوں اورایک دوسرے رنگ کا ہو یا جس کا ایک پیر سفید ہواورباقی دوسرے رنگ کے ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1698
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2547
´ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے میں «شکال» کو ناپسند فرماتے تھے، اور «شکال» یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پیر اور بائیں ہاتھ میں، یا دائیں ہاتھ اور بائیں پیر میں سفیدی ہو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی دائیں اور بائیں ایک دوسرے کے مخالف ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2547]
فوائد ومسائل: شکال کی یہ تفسیر مدرج ہے۔ یعنی نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ نہیں ہے۔ بلکہ راوی کی طرف سے ہے۔ اسی لئے امام نووی ؒ نے اس کی تفسیر میں مختلف اقوال نقل کئے ہیں۔ کراہت کی بھی بعض توجہیات بیان کی گئی ہیں۔ اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2547