سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
حدیث نمبر: 2454
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، عن ابيه، عن ابي يعلى، عن الربيع بن خثيم، عن عبد الله بن مسعود، قال: " خط لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطا مربعا، وخط في وسط الخط خطا، وخط خارجا من الخط خطا، وحول الذي في الوسط خطوطا، فقال: هذا ابن آدم، وهذا اجله محيط به، وهذا الذي في الوسط الإنسان، وهذه الخطوط عروضه إن نجا من هذا ينهشه هذا، والخط الخارج الامل " , هذا حديث صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي يَعْلَى، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا، وَخَطَّ فِي وَسَطِ الْخَطِّ خَطًّا، وَخَطَّ خَارِجًا مِنَ الْخَطِّ خَطًّا، وَحَوْلَ الَّذِي فِي الْوَسَطِ خُطُوطًا، فَقَالَ: هَذَا ابْنُ آدَمَ، وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ، وَهَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ الْإِنْسَانُ، وَهَذِهِ الْخُطُوطُ عُرُوضُهُ إِنْ نَجَا مِنْ هَذَا يَنْهَشُهُ هَذَا، وَالْخَطُّ الْخَارِجُ الْأَمَلُ " , هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مربع خط (یعنی چوکور) لکیر کھینچی اور ایک لکیر درمیان میں اس سے باہر نکلتا ہوا کھینچی، اور اس درمیانی لکیر کے بغل میں چند چھوٹی چھوٹی لکیریں اور کھینچی، پھر فرمایا: یہ ابن آدم ہے اور یہ لکیر اس کی موت کی ہے جو ہر طرف سے اسے گھیرے ہوئے ہے۔ اور یہ درمیان والی لکیر انسان ہے (یعنی اس کی آرزوئیں ہیں) اور یہ چھوٹی چھوٹی لکیریں انسان کو پیش آنے والے حوادث ہیں، اگر ایک حادثہ سے وہ بچ نکلا تو دوسرا اسے ڈس لے گا اور باہر نکلنے والا خط اس کی امید ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 4 (6417)، سنن ابن ماجہ/الزہد 27 (4213) (تحفة الأشراف: 9200) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی زندگی اگر ایک طرف آرزؤں سے بھری ہوئی ہے تو دوسری جانب اسے چاروں طرف سے حوادث گھیرے ہوئے ہیں، وہ اپنی آرزؤں کی تکمیل میں حوادث سے نبرد آزما ہوتا ہے، لیکن اس کے پاس امیدوں اور آرزؤں کا ایک وسیع اور نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، اس کی آرزوئیں ابھی ناتمام ہی ہوتی ہیں کہ موت کا آہنی پنجہ اسے اپنے شکنجے میں کس لیتا ہے، گویا موت انسان سے سب سے زیادہ قریب ہے، اس لیے انسان کو اس سے غافل نہیں رہنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح البخاري6417عبد الله بن مسعودهذا الإنسان وهذا أجله محيط به أو قد أحاط به وهذا الذي هو خارج أمله وهذه الخطط الصغار الأعراض فإن أخطأه هذا نهشه هذا وإن أخطأه هذا نهشه هذا
   جامع الترمذي2454عبد الله بن مسعودهذا ابن آدم وهذا أجله محيط به وهذا الذي في الوسط الإنسان وهذه الخطوط عروضه إن نجا من هذا ينهشه هذا والخط الخارج الأمل
   سنن ابن ماجه4231عبد الله بن مسعودهذا الإنسان الخط الأوسط وهذه الخطوط إلى جنبه الأعراض تنهشه أو تنهسه من كل مكان فإن أخطأه هذا أصابه هذا والخط المربع الأجل المحيط والخط الخارج الأمل
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2454 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2454  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی زندگی اگر ایک طرف آروزؤں سے بھری ہوئی ہے تو دوسری جانب اسے چاروں طرف سے حوادث گھیرے ہوئے ہیں،
وہ اپنی آرزؤں کی تکمیل میں حوادث سے نبرد آزما ہوتا ہے،
لیکن اس کے پاس امیدوں اور آرزؤں کا ایک وسیع اور نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے،
اس کی آرزوئیں ابھی ناتمام ہی ہوتی ہیں کہ موت کا آہنی پنجہ اسے اپنے شکنجے میں کس لیتاہے،
گویا موت انسان سے سب سے زیادہ قریب ہے،
اس لیے انسان کو اس سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2454   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4231  
´انسان کی آرزو اور عمر کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چوکور لکیر کھینچی، اور اس کے بیچ میں ایک لکیر کھینچی، اور اس بیچ والی لکیر کے دونوں طرف بہت سی لکیریں کھینچیں، ایک لکیر چوکور لکیر سے باہر کھینچی اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ درمیانی لکیر انسان ہے، اور اس کے چاروں طرف جو لکیریں ہیں وہ عوارض (بیماریاں) ہیں، جو اس کو ہر طرف سے ڈستی یا نوچتی اور کاٹتی رہتی ہیں، اگر ایک سے بچتا ہے تو دوسری میں مبتلا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4231]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
امام نووی ؒ نے ریاض الصالحین میں اس مثال کی وضاحت کے لیے دو نقشے بنائے ہیں۔
ان کی رائے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بنایا ہوا نقشہ ان دو میں سے کسی ایک کے مطابق تھا۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اپنے پانچ اور اقوال بھی ذکر کیے ہیں اور ان کے مطابق نقشے بنائے ہیں۔ دیکھیے: (فتح الباري: 11/ 258)

(2)
انسان کی زندگی میں مشکلات اور مصائب لازمی ہیں۔
جس طرح غریب آدمی مشکلات کا شکار ہوتا ہے اسی طرح امیر آدمی حتی کہ بادشاہ پر بھی مشکلات آتی ہیں اگرچہ ان کی نوعیت ان کے حالات کے مطابق ہوتی ہے۔

(3)
یہ مشکلات انسان کی آزمائش ہیں لہٰذا سیدھے راستے پر قائم رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(4)
انسان کی خواہشات، پروگرام اور آرزوئیں بہت ہوتی ہیں ان میں کچھ پوری ہوتی ہیں کچھ نہیں ہوتیں۔
لہٰذا موت کو یاد رکھنا چاہیے جو لازماً آنی ہی ہے اور معلوم نہیں کب آجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4231   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6417  
6417. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مربع خط کھینچا۔ پھراس کے درمیان سے ایک اور خط کھینچا جو مربع خط سے باہرنکلا ہوا تھا۔ اس کے بعد آپ نے درمیانے اندرونی خط کے دائیں بائیں دونوں جانب چھوٹے چھوٹے مزید خط کھینچے پھر فرمایا: یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت سے جو اسے گھیرے ہوئے ہے۔ اور یہ خط جو باہر نکلا ہوا ہے وہ اس کی اُمید ہے۔ چھوٹے چھوٹے خطوط اس کی دنیاوی مشکلات ہیں۔ اگر انسان ایک مشکل سے بچ کر نکل جاتا ہے تو دوسری میں پھنس جاتا ہے اور اگر دوسری سے نکلتا ہے تو تیسری میں پھنس جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6417]
حدیث حاشیہ:
اس چوکھٹے کی شکل یوں مرتب کی گئی ہے۔
اندر والی لکیر انسان ہے جس کو چاروں طرف سے مشکلات نے گھیر رکھا ہے اور گھیرنے والی لکیر اس کی موت ہے اور باہر نکلنے والی اس کی حرص وآرزو ہے جو موت آنے پر دھری رہ جاتی ہے۔
حیات چند روزہ کا یہی حال ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6417   



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.