حدثنا سلمة بن شبيب، حدثنا عبد الله بن إبراهيم الغفاري المدني، حدثني ابي، عن ابي بكر بن المنكدر، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث من كن فيه نشر الله عليه كنفه وادخله جنته، رفق بالضعيف، وشفقة على الوالدين، وإحسان إلى المملوك " , قال: هذا حديث حسن غريب، وابو بكر بن المنكدر هو اخو محمد بن المنكدر.حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغِفَارِيُّ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ نَشَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ وَأَدْخَلَهُ جَنَّتَهُ، رِفْقٌ بِالضَّعِيفِ، وَشَفَقَةٌ عَلَى الْوَالِدَيْنِ، وَإِحْسَانٌ إِلَى الْمَمْلُوكِ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ الْمُنْكَدِرِ هُوَ أَخُو مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین خصلتیں ایسی ہیں کہ یہ جس کے اندر پائی جائیں تو قیامت کے روز اللہ اپنی رحمت کے سایہ تلے رکھے گا، اور اسے اپنی جنت میں داخل کرے گا۔ (۱) ضعیفوں کے ساتھ نرم برتاؤ کرے (۲) ماں باپ کے ساتھ شفقت و محبت کا برتاؤ کرے، (۳) لونڈیوں اور غلاموں پر احسان کرے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3146) (موضوع) (سند میں عبد اللہ بن ابراہیم کذاب، اور اس کا باپ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (92) // ضعيف الجامع الصغير (2556) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2494) إسناده ضعيف جدًا عبدالله بن إبراهيم: متروك و نسبه ابن حبان إلى الوضع وأبوه مجهول (تق: 3199،225)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2494
´باب:۔۔۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین خصلتیں ایسی ہیں کہ یہ جس کے اندر پائی جائیں تو قیامت کے روز اللہ اپنی رحمت کے سایہ تلے رکھے گا، اور اسے اپنی جنت میں داخل کرے گا۔ (۱) ضعیفوں کے ساتھ نرم برتاؤ کرے (۲) ماں باپ کے ساتھ شفقت و محبت کا برتاؤ کرے، (۳) لونڈیوں اور غلاموں پر احسان کرے۔“[سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2494]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں عبد اللہ بن ابراہیم کذاب، اور اس کا باپ مجہول راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2494