الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
48. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2493
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد , وعباس بن محمد الدوري، قالا: حدثنا عبد الله بن يزيد المقرئ، حدثنا سعيد بن ابي ايوب، حدثني ابو مرحوم عبد الرحيم بن ميمون، عن سهل بن معاذ بن انس، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كظم غيظا وهو يقدر على ان ينفذه دعاه الله على رءوس الخلائق يوم القيامة حتى يخيره في اي الحور شاء " , قال: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ , وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي أَبُو مَرْحُومٍ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى أَنْ يُنَفِّذَهُ دَعَاهُ اللَّهُ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِي أَيِّ الْحُورِ شَاءَ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
معاذ بن انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غصہ پر قابو پا لیا اس حال میں کہ اس کے کر گزرنے پر قادر تھا، تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے تمام لوگوں کے سامنے بلائے گا اور اختیار دے گا کہ وہ جنت کی حوروں میں سے جسے چاہے پسند کر لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2021 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **
حدیث نمبر: 2494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سلمة بن شبيب، حدثنا عبد الله بن إبراهيم الغفاري المدني، حدثني ابي، عن ابي بكر بن المنكدر، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث من كن فيه نشر الله عليه كنفه وادخله جنته، رفق بالضعيف، وشفقة على الوالدين، وإحسان إلى المملوك " , قال: هذا حديث حسن غريب، وابو بكر بن المنكدر هو اخو محمد بن المنكدر.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغِفَارِيُّ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ نَشَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ وَأَدْخَلَهُ جَنَّتَهُ، رِفْقٌ بِالضَّعِيفِ، وَشَفَقَةٌ عَلَى الْوَالِدَيْنِ، وَإِحْسَانٌ إِلَى الْمَمْلُوكِ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ الْمُنْكَدِرِ هُوَ أَخُو مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین خصلتیں ایسی ہیں کہ یہ جس کے اندر پائی جائیں تو قیامت کے روز اللہ اپنی رحمت کے سایہ تلے رکھے گا، اور اسے اپنی جنت میں داخل کرے گا۔ (۱) ضعیفوں کے ساتھ نرم برتاؤ کرے (۲) ماں باپ کے ساتھ شفقت و محبت کا برتاؤ کرے، (۳) لونڈیوں اور غلاموں پر احسان کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3146) (موضوع) (سند میں عبد اللہ بن ابراہیم کذاب، اور اس کا باپ مجہول راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (92) // ضعيف الجامع الصغير (2556) //
حدیث نمبر: 2495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن ليث، عن شهر بن حوشب، عن عبد الرحمن بن غنم، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول الله تعالى: " يا عبادي كلكم ضال إلا من هديته، فسلوني الهدى اهدكم، وكلكم فقير إلا من اغنيت، فسلوني ارزقكم، وكلكم مذنب إلا من عافيت، فمن علم منكم اني ذو قدرة على المغفرة فاستغفرني غفرت له ولا ابالي، ولو ان اولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على اتقى قلب عبد من عبادي ما زاد ذلك في ملكي جناح بعوضة، ولو ان اولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على اشقى قلب عبد من عبادي ما نقص ذلك من ملكي جناح بعوضة، ولو ان اولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا في صعيد واحد فسال كل إنسان منكم ما بلغت امنيته فاعطيت كل سائل منكم ما سال ما نقص ذلك من ملكي إلا كما لو ان احدكم مر بالبحر فغمس فيه إبرة ثم رفعها إليه، ذلك باني جواد ماجد افعل ما اريد عطائي كلام وعذابي كلام إنما امري لشيء إذا اردته ان اقول له كن فيكون " , قال: هذا حديث حسن، وروى بعضهم هذا الحديث عن شهر بن حوشب، عن معد يكرب، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: " يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ، فَسَلُونِي الْهُدَى أَهْدِكُمْ، وَكُلُّكُمْ فَقِيرٌ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ، فَسَلُونِي أَرْزُقْكُمْ، وَكُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ، فَمَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي غَفَرْتُ لَهُ وَلَا أُبَالِي، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا زَادَ ذَلِك فِي مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا عَلَى أَشْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْكُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ فَأَعْطَيْتُ كُلَّ سَائِلٍ مِنْكُمْ مَا سَأَلَ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي إِلَّا كَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ مَرَّ بِالْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهِ إِبْرَةً ثُمَّ رَفَعَهَا إِلَيْهِ، ذَلِكَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ أَفْعَلُ مَا أُرِيدُ عَطَائِي كَلَامٌ وَعَذَابِي كَلَامٌ إِنَّمَا أَمْرِي لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْتُهُ أَنْ أَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ مَعْدِ يكَرِبَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ابوذر غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، اس لیے تم سب مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا، اور تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جسے میں غنی (مالدار) کر دوں، اس لیے تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں رزق دوں گا، اور تم سب گنہگار ہو، سوائے اس کے جسے میں عافیت دوں سو جسے یہ معلوم ہے کہ میں بخشنے پر قادر ہوں پھر وہ مجھ سے مغفرت چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک و تر سب میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ متقی و پرہیزگار بندے کی طرح ہو جائیں تو بھی میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر برابر اضافہ نہ ہو گا، اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک و تر سب میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ شقی و بدبخت کی طرح ہو جائیں تو بھی میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر برابر کمی نہ ہو گی، اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک و تر سب ایک ہی زمین پر جمع ہو جائیں اور تم میں سے ہر انسان مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی آرزوئیں پہنچیں اور میں تم میں سے ہر سائل کو دے دوں تو بھی میری سلطنت میں کچھ بھی فرق واقع نہ ہو گا مگر اتنا ہی کہ تم میں سے کوئی سمندر کے کنارے سے گزرے اور اس میں ایک سوئی ڈبو کر نکال لے، اور ایسا اس وجہ سے ہے کہ میں سخی، بزرگ ہوں، جو چاہتا ہوں کرتا ہوں، میرا دینا صرف کہہ دینا، اور میرا عذاب صرف کہہ دینا ہے، کسی چیز کے لیے جب میں چاہتا ہوں تو میرا حکم یہی ہے کہ میں کہتا ہوں ہو جا بس وہ ہو جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو بطریق: «عن شهر بن حوشب عن معدي كرب عن أبي ذر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 30 42570) (تحفة الأشراف: 11964) (ضعیف) (اس سیاق سے یہ حدیث ضعیف ہے، سند میں لیث بن ابی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں راوی ضعیف ہیں، لیکن اس کے اکثر حصے صحیح مسلم میں موجود ہیں۔)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا السياق، ابن ماجة (4257) // ضعيف ابن ماجة (929)، المشكاة (2350)، ضعيف الجامع الصغير (6437) //
حدیث نمبر: 2496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد القرشي، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن عبد الله الرازي، عن سعد مولى طلحة، عن ابن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يحدث حديثا، لو لم اسمعه إلا مرة او مرتين حتى عد سبع مرات، ولكني سمعته اكثر من ذلك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " كان الكفل من بني إسرائيل لا يتورع من ذنب عمله فاتته امراة فاعطاها ستين دينارا على ان يطاها فلما قعد منها مقعد الرجل من امراته ارعدت وبكت، فقال: ما يبكيك ااكرهتك؟ قالت: لا , ولكنه عمل ما عملته قط وما حملني عليه إلا الحاجة، فقال: تفعلين انت هذا وما فعلته اذهبي فهي لك، وقال: لا والله لا اعصي الله بعدها ابدا، فمات من ليلته فاصبح مكتوبا على بابه إن الله قد غفر للكفل " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، قد رواه شيبان وغير واحد، عن الاعمش نحو هذا، ورفعوه، وروى بعضهم عن الاعمش فلم يرفعه، وروى ابو بكر بن عياش هذا الحديث عن الاعمش فاخطا فيه، وقال: عن عبد الله بن عبد الله، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر، وهو غير محفوظ، وعبد الله بن عبد الله الرازي هو كوفي، وكانت جدته سرية لعلي بن ابي طالب، وروى عن عبد الله بن عبد الله الرازي عبيدة الضبي , والحجاج بن ارطاة وغير واحد من كبار اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ، عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا، لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ أَكَثَرَ مِنْ ذَلِكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " كَانَ الْكِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَى أَنْ يَطَأَهَا فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنَ امْرَأَتِهِ أُرْعِدَتْ وَبَكَتْ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكِ أَأَكْرَهْتُكِ؟ قَالَتْ: لَا , وَلَكِنَّهُ عَمَلٌ مَا عَمِلْتُهُ قَطُّ وَمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ إِلَّا الْحَاجَةُ، فَقَالَ: تَفْعَلِينَ أَنْتِ هَذَا وَمَا فَعَلْتِهِ اذْهَبِي فَهِيَ لَكِ، وَقَالَ: لَا وَاللَّهِ لَا أَعْصِي اللَّهَ بَعْدَهَا أَبَدًا، فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ مَكْتُوبًا عَلَى بَابِهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لِلْكِفْلِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَدْ رَوَاهُ شَيْبَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا، وَرَفَعُوهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنِ الْأعْمَشِ فَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرَوَى أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْأَعْمَشِ فَأَخْطَأَ فِيهِ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيُّ هُوَ كُوفِيٌّ، وَكَانَتْ جَدَّتُهُ سُرِّيَّةً لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَرَوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ عُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ , وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے اگر میں نے اسے ایک یا دو بار سنا ہوتا یہاں تک کہ سات مرتبہ گنا تو میں اسے تم سے بیان نہ کرتا، لیکن میں نے اسے اس سے زیادہ مرتبہ سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: بنی اسرائیل میں کفل نامی ایک شخص تھا جو کسی گناہ کے کرنے سے پرہیز نہیں کرتا تھا، چنانچہ اس کے پاس ایک عورت آئی، اس نے اسے ساٹھ دینار اس لیے دیے کہ وہ اس سے بدکاری کرے گا، لیکن جب وہ اس کے آگے بیٹھا جیسا کہ مرد اپنی بیوی کے آگے بیٹھتا ہے تو وہ کانپ اٹھی اور رونے لگی، اس شخص نے پوچھا: تم کیوں روتی ہو کیا میں نے تمہارے ساتھ زبردستی کی ہے؟ وہ بولی: نہیں، لیکن آج میں وہ کام کر رہی ہوں جو میں نے کبھی نہیں کیا اور اس کام کے کرنے پر مجھے سخت ضرورت نے مجبور کیا ہے، چنانچہ اس نے کہا: تم ایسا غلط کام کرنے جا رہی ہے جسے تم نے کبھی نہیں کیا، اس لیے تم جاؤ، وہ سب دینار بھی تمہارے لیے ہیں، پھر اس شخص نے کہا: اللہ کی قسم! اب اس کے بعد میں کبھی بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کروں گا، پھر اسی رات میں اس کا انتقال ہو گیا، چنانچہ صبح کو اس کے دروازے پر لکھا ہوا تھا بیشک اللہ تعالیٰ نے کفل کو بخش دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اسے شیبان اور دیگر لوگوں نے اعمش سے اسی طرح مرفوعاً روایت کیا ہے، اور بعض لوگوں نے اسے اعمش سے غیر مرفوع روایت کیا ہے، ابوبکر بن عیاش نے اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا ہے لیکن اس میں غلطی کی ہے، اور «عن عبد الله بن عبد الله عن سعيد بن جبير عن ابن عمر» کہا ہے جو کہ غیر محفوظ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7049)، وانظر مسند احمد (3/23) (ضعیف) (سند میں سعد مولی طلحہ مجہول ہے، نیز اس کے مرفوع و موقوف ہونے میں اختلاف ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الضعیفة رقم: 4083)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4083)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.