علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر آپ کے انتقال کے بعد میرے یہاں لڑکا پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام محمد اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔ (ایسا کر سکتے ہو) علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: یہ صرف میرے لیے رخصت و اجازت تھی“۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4967
´محمد نام اور ابوالقاسم کنیت جمع کرنے کی اجازت کا بیان۔` محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ کے بعد میرے بیٹا پیدا ہو تو میں اس کا نام اور اس کی کنیت آپ کے نام اور آپ کی کنیت پر رکھوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4967]
فوائد ومسائل: اس واقعےسے نام اور کنیت دونوں کے رکھنے کا جواز معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4967