3636. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کہ نبی ﷺ کے زمانے میں چاند کے دو ٹکڑے ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”تم گواہ رہو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3636]
حدیث حاشیہ: چاند کا دوٹکڑے ہونا ایک ایسا معجزہ ہے جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیا گیا۔
اگرچہ یہ قیامت کی ایک نشانی بھی ہے جو واقع ہو چکی ہے اس معجزے کے متعلق منکرین کے کئی ایک اعتراض ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
قرآن کریم میں ہے۔
”جب قیامت قریب آجائے گی اور چاند پھٹ جائے گا۔
“ (القمر: 1/54) مستقبل میں ایسا ہو گا جیسا کہ نظام شمسی کے متعلق دیگر مقامات پر وضاحت ہے۔
اس کا جواب یہ ہے کہ کافروں کا چاند کے پھٹنے کو جادو کہنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ ایک حسی معجزہ تھا جو وقوع پذیر ہو چکا ہے۔
اگر واقعہ ہوا تھا تو لوگوں کی کثیر تعداد کو اس کا علم ہونا چاہیے تھا۔
اس کا جواب یہ ہے کہ واقعہ رات کا ہے دن کا نہیں رات کے وقت اکثر لوگ سوئے ہوتے ہیں پھر اس وقت آدھی دنیا میں تو ویسے ہی دن نکلا ہوا تھا باقی آدھی دنیا میں بھی صرف ان مقامات پر نظر آسکتا تھا جو منیٰ سے مشرق میں تھے۔
اس کے علاوہ یہ انشقاق قمر صرف ایک لمحے کے لیے ہوااسے کون دیکھتا اس کے باوجود آس پاس کے لوگوں نے شہادت دی تھی۔
یہ تاریخ کا اہم واقعہ ہے اسے کہیں ذکر ہونا چاہیے تھا۔
اس کا جواب یہ ہے کہ ہمارے نزدیک مستند تاریخ کتب حدیث ہی سے دستیاب ہو سکتی ہے اور تمام کتب حدیث میں یہ واقعہ موجود ہے پھر تاریخ اس واقعے کے اندراج سے یکسر خالی نہیں ہے۔
تاریخ فرشتہ میں مذکورہے کہ مالا بار کے مہاراجہ نے یہ واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھا اور یہی واقعہ اس کے اسلام لانے کا سبب بنا تھا۔
چاند اگر مدار بدل لیتا یا مدار سے ہٹ کر چلنے لگتا تو یہ باتیں اس قبل تھیں کہ ہئیت دان اس کا ذکر کرتے۔
اس کا جواب یہ ہے کہ جب کوئی چیز واقع نہیں ہوئی بلکہ ایک لمحے میں وہ دو لخت ہوا اور فوراً اپنی اصلی حالت میں آگیا ایسے حالات ہئیت دان کیا ذکر کریں۔
آج کل چاند پر جانے والوں نے مشاہد کیا ہے کہ وہاں ایک گہری دراڑموجود ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ وہی دراڑ ہے جو معجزہ شق قمر میں چاند پر واقع ہوئی ہے۔
واللہ أعلم۔