حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى البصري، حدثنا ابو عتاب سهل بن حماد، حدثنا المختار بن نافع، حدثنا ابو حيان التيمي، عن ابيه، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رحم الله ابا بكر زوجني ابنته , وحملني إلى دار الهجرة , واعتق بلالا من ماله، رحم الله عمر يقول الحق , وإن كان مرا تركه الحق , وما له صديق، رحم الله عثمان تستحييه الملائكة، رحم الله عليا اللهم ادر الحق معه حيث دار ". قال ابو عيسى: هذا غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، والمختار بن نافع شيخ بصري كثير الغرائب، وابو حيان التيمي اسمه: يحيى بن سعيد بن حيان التيمي كوفي وهو ثقة.حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَحِمَ اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ زَوَّجَنِيَ ابْنَتَهُ , وَحَمَلَنِي إِلَى دَارِ الْهِجْرَةِ , وَأَعْتَقَ بِلَالًا مِنْ مَالِهِ، رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ يَقُولُ الْحَقَّ , وَإِنْ كَانَ مُرًّا تَرَكَهُ الْحَقُّ , وَمَا لَهُ صَدِيقٌ، رَحِمَ اللَّهُ عُثْمَانَ تَسْتَحْيِيهِ الْمَلَائِكَةُ، رَحِمَ اللَّهُ عَلِيًّا اللَّهُمَّ أَدِرِ الْحَقَّ مَعَهُ حَيْثُ دَارَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْمُخْتَارُ بْنُ نَافِعٍ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ كَثِيرُ الْغَرَائِبِ، وَأَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ اسْمُهُ: يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ التَّيْمِيُّ كُوفِيٌّ وَهُوَ ثِقَةٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ابوبکر پر رحم فرمائے، انہوں نے اپنی لڑکی سے میری شادی کر دی اور مجھے دارلہجرۃ (مدینہ) لے کر آئے اور بلال کو اپنے مال سے (خرید کر) آزاد کیا، اللہ تعالیٰ عمر پر رحم فرمائے وہ حق بات کہتے ہیں، اگرچہ وہ کڑوی ہو، حق نے انہیں ایسے حال میں چھوڑا ہے کہ (اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ) ان کا کوئی دوست نہیں، اللہ عثمان پر رحم کرے ان سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں، اللہ علی پر رحم فرمائے، اے اللہ! حق کو ان کے ساتھ پھیر جہاں وہ پھریں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- مختار بن نافع کثیر الغرائب اور بصریٰ شیخ ہیں، ۳- ابوحیان تیمی کا نام یحییٰ بن سعید بن حیان تیمی ہے اور یہ کوفی ہیں اور ثقہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10107) (ضعیف) (سند میں مختار بن نافع ضعیف اور ساقط راوی ہیں، الضعیفة 2094)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (2094)، المشكاة (6125) // ضعيف الجامع الصغير (3095) بأتم من هنا //
قال الشيخ زبير على زئي: (3714) إسناده ضعيف المختار بن نافع: ضعيف (تق:6525)
رحم الله أبا بكر زوجني ابنته وحملني إلى دار الهجرة وأعتق بلالا من ماله رحم الله عمر يقول الحق وإن كان مرا تركه الحق وما له صديق رحم الله عثمان تستحييه الملائكة رحم الله عليا اللهم أدر الحق معه حيث دار
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3714
´علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کے مناقب` علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ابوبکر پر رحم فرمائے، انہوں نے اپنی لڑکی سے میری شادی کر دی اور مجھے دارلہجرۃ (مدینہ) لے کر آئے اور بلال کو اپنے مال سے (خرید کر) آزاد کیا، اللہ تعالیٰ عمر پر رحم فرمائے وہ حق بات کہتے ہیں، اگرچہ وہ کڑوی ہو، حق نے انہیں ایسے حال میں چھوڑا ہے کہ (اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ) ان کا کوئی دوست نہیں، اللہ عثمان پر رحم کرے ان سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں، اللہ علی پر رحم فرمائے، اے اللہ! حق کو ان کے ساتھ پھیر جہاں وہ پھریں۔“[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3714]
اردو حاشہ: وضاحت: نوٹ: (سند میں مختار بن نافع ضعیف اور ساقط راوی ہیں، (الضعیفة: 2094)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3714