الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
57. باب صَلاَةِ الْخَوْفِ:
57. باب: نماز خوف کا بیان۔
Chapter: The fear prayer
حدیث نمبر: 1944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن آدم ، عن سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف في بعض ايامه، فقامت طائفة معه وطائفة بإزاء العدو، فصلى بالذين معه ركعة، ثم ذهبوا وجاء الآخرون فصلى بهم ركعة، ثم قضت الطائفتان ركعة ركعة "، قال: وقال ابن عمر: " فإذا كان خوف اكثر من ذلك، فصل راكبا او قائما، تومئ إيماء ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ، فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ذَهَبُوا وَجَاءَ الْآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَضَتِ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً "، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " فَإِذَا كَانَ خَوْفٌ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَصَلِّ رَاكِبًا أَوْ قَائِمًا، تُومِئُ إِيمَاءً ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے جنگ کے ایام میں سے ایک دن نماز خوف پڑھائی، ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے کھڑہوگیا۔اور دوسرا دشمن کے بالمقابل۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر یہ لوگ (دشمن کے مقابلےمیں) چلے گئے اور دوسرے آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر ان دونوں گروہوں نے (یکے بعد دیگرے) ایک ایک رکعت اداکرلی۔ (نافع) نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر خوف اس سے زیادہ ہو (اور صف بندی ممکن نہ ہو) تو سواری پر یا کھڑے کھڑے اشاارہ کرو اور نماز پڑھ لو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ایام جنگ میں نماز خوف پڑھائی، ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے کھڑی ہو گئی۔ اور دوسری جماعت دشمن کے مقابلہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر یہ لوگ دشمن کے مقابلہ میں چلے گئے اور دوسری جماعت کے لوگ آ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر ان جماعتوں نے اپنی اپنی رکعت ادا کر لی۔ نافع کہتے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، اگر خوف اس سے بڑھ کر ہو (صف بندی ممکن نہ ہو) نماز سواری پر یا پیدل اشاری سے پڑھ لیجئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 839
   صحيح البخاري4132عبد الله بن عمرغزوت مع رسول الله قبل نجد فوازينا العدو فصاففنا لهم
   صحيح البخاري4535عبد الله بن عمريتقدم الإمام وطائفة من الناس فيصلي بهم الإمام ركعة وتكون طائفة منهم بينهم وبين العدو لم يصلوا فإذا صلى الذين معه ركعة استأخروا مكان الذين لم يصلوا ولا يسلمون ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلون معه ركعة ثم ينصرف الإمام وقد صلى ركعتين فيقوم كل واحد من الطائفتين ف
   صحيح البخاري4133عبد الله بن عمرصلى بإحدى الطائفتين والطائفة الأخرى مواجهة العدو ثم انصرفوا فقاموا في مقام أصحابهم أولئك فجاء أولئك فصلى بهم ركعة ثم سلم عليهم ثم قام هؤلاء فقضوا ركعتهم وقام هؤلاء فقضوا ركعتهم
   صحيح البخاري942عبد الله بن عمريصلي لنا فقامت طائفة معه تصلي وأقبلت طائفة على العدو وركع رسول الله بمن معه وسجد سجدتين ثم انصرفوا مكان الطائفة التي لم تصل فجاءوا فركع رسول الله بهم ركعة وسجد سجدتين ثم سلم فقام كل واحد منهم فركع لنفسه ركعة وسجد سجدت
   صحيح مسلم1944عبد الله بن عمرصلى رسول الله صلاة الخوف في بعض أيامه فقامت طائفة معه وطائفة بإزاء العدو فصلى بالذين معه ركعة ثم ذهبوا وجاء الآخرون فصلى بهم ركعة ثم قضت الطائفتان ركعة ركعة
   صحيح مسلم1942عبد الله بن عمرصلى رسول الله صلاة الخوف بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الأخرى مواجهة العدو ثم انصرفوا وقاموا في مقام أصحابهم مقبلين على العدو وجاء أولئك ثم صلى بهم النبي ركعة ثم سلم النبي ثم قضى هؤلاء ركعة وهؤلاء ر
   جامع الترمذي564عبد الله بن عمرصلى صلاة الخوف بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الأخرى مواجهة العدو ثم انصرفوا فقاموا في مقام أولئك وجاء أولئك فصلى بهم ركعة أخرى ثم سلم عليهم فقام هؤلاء فقضوا ركعتهم وقام هؤلاء فقضوا ركعتهم
   سنن أبي داود1243عبد الله بن عمرصلى بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الأخرى مواجهة العدو ثم انصرفوا فقاموا في مقام أولئك وجاء أولئك فصلى بهم ركعة أخرى ثم سلم عليهم ثم قام هؤلاء فقضوا ركعتهم وقام هؤلاء فقضوا ركعتهم
   سنن النسائى الصغرى1542عبد الله بن عمرصلى رسول الله صلاة الخوف قام فكبر فصلى خلفه طائفة منا وطائفة مواجهة العدو فركع بهم رسول الله ركعة وسجد سجدتين ثم انصرفوا ولم يسلموا وأقبلوا على العدو فصفوا مكانهم وجاءت الطائفة الأخرى فصفوا خلف رسول الله
   سنن النسائى الصغرى1541عبد الله بن عمرصف خلفه طائفة منا وأقبلت طائفة على العدو فركع بهم النبي ركعة وسجدتين ثم انصرفوا وأقبلوا على العدو وجاءت الطائفة الأخرى فصلوا مع النبي ففعل مثل ذلك ثم سلم ثم قام كل رجل من الطائفتين فصلى ل
   سنن النسائى الصغرى1539عبد الله بن عمرصلى بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الأخرى مواجهة العدو ثم انطلقوا فقاموا في مقام أولئك وجاء أولئك فصلى بهم ركعة أخرى ثم سلم عليهم فقام هؤلاء فقضوا ركعتهم وقام هؤلاء فقضوا ركعتهم
   سنن النسائى الصغرى1543عبد الله بن عمرصلى رسول الله صلاة الخوف في بعض أيامه فقامت طائفة معه وطائفة بإزاء العدو فصلى بالذين معه ركعة ثم ذهبوا وجاء الآخرون فصلى بهم ركعة ثم قضت الطائفتان ركعة ركعة
   سنن النسائى الصغرى1540عبد الله بن عمريصلي بنا فقامت طائفة منا معه وأقبل طائفة على العدو فركع رسول الله ومن معه ركعة وسجد سجدتين ثم انصرفوا فكانوا مكان أولئك الذين لم يصلوا وجاءت الطائفة التي لم تصل فركع بهم ركعة وسجدتين ثم سلم رسول الله صل
   سنن ابن ماجه1258عبد الله بن عمرأن يكون الإمام يصلي بطائفة معه فيسجدون سجدة واحدة وتكون طائفة منهم بينهم وبين العدو ثم ينصرف الذين سجدوا السجدة مع أميرهم ثم يكونون مكان الذين لم يصلوا ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلوا مع أميرهم سجدة واحدة ثم ينصرف أميرهم وقد صلى صلاته ويصلي كل واحد من الطائف
   بلوغ المرام380عبد الله بن عمريصلي بنا فقامت طائفة معه واقبلت طائفة على العدو وركع بمن معه وسجد سجدتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1258  
´ڈر کی حالت میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف کی (کیفیت) کے بارے میں فرمایا: امام اپنے ساتھ مجاہدین کی ایک جماعت کو نماز پڑھائے، اور وہ ایک رکعت ادا کریں، اور دوسری جماعت ان کے اور دشمن کے درمیان متعین رہے، پھر جس گروہ نے ایک رکعت اپنے امام کے ساتھ پڑھی وہ ہٹ کر اس جماعت کی جگہ چلی جائے جس نے نماز نہیں پڑھی، اور جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے وہ آئیں، اور اپنے امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھیں، اب امام تو اپنی نماز سے فارغ ہو جائے گا، اور دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک اپنی ایک ایک رکعت پڑھیں، اگر خوف و دہشت اس سے بھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1258]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز اتنی اہم عبادت ہے۔
کہ حالت جنگ میں بھی معاف نہیں البتہ اس صورت میں اس کا طریقہ بدل جاتا ہے۔
اور بہت سے احکام میں نرمی آ جاتی ہے۔

(2)
نماز خوف کی متعدد صورتیں ہیں۔
حالات کے مطابق ان میں سے کوئی سی صورت اختیار کی جا سکتی ہے۔

(3)
اس حدیث میں مذکور صورت پر اس وقت عمل ہوتا ہے جب دشمن قبلے کی طرف نہ ہو۔
اس صورت میں فوج کے دو حصے کیے جائیں گے۔
پہلا گروہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ کرچلا جائے گا۔
اس اثناء میں دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں کھڑا رہے گا۔
جب پہلا گروہ دشمن کے سامنے پہنچ جائے گا۔
تو دوسرا گروہ امام کے ساتھ آ کر ایک رکعت پڑھ لے گا۔
اور دوسری رکعت اکیلے اکیلے ادا کی جائے گی۔
جیسے مقتدی کی ایک رکعت رہ گئی ہو تو وہ بعد میں ادا کرلیتا ہے۔
پہلے گروہ کے افراد اپنے اپنے مقام پر ایک ایک رکعت پڑھ لیں گے۔
اگر معروف طریقے سے ادا کرنا ممکن نہ ہو۔
تو اشارے سے رکوع سجدہ کر لیا جائے۔
اگرچہ قبلے کی طرف منہ نہ ہو۔

(4)
زیادہ سخت حالات میں جب اس قدر بھی جماعت کا اہتمام ممکن نہ ہو تو لڑائی کے دوران میں چلتے پھرتے ہی اشارے سے نماز پڑھ لی جائے۔
اگر قبلہ رو ہونا ممکن نہ ہو تو بغیرقبلے کی طرف منہ کئے پڑھ لی جائے۔

(5)
نماز خوف کے دوسرے طریقے بھی مختلف احادیث میں وارد ہیں۔
جن میں کچھ اگلی احادیث میں بیان کئے گئے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1258   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 380  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کسی غزوہ میں گیا۔ ہم دشمن کے بالکل مقابل صف بستہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ ایک جماعت نماز ادا کرنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے صفیں باندھ کر کھڑی ہو گئی۔ جو جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک تھی اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے اور اس گروہ کی جگہ واپس چلی گئی جس نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی تھی۔ اس جماعت کے افراد آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی دو سجدوں کے ساتھ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا تو دونوں گروہوں نے اٹھ کر الگ الگ پوری کی۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 380»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الخوف، باب صلاة الخوف، حديث:942، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:839.»
تشریح:
1. مصنف نے نماز خوف کی پانچ صورتیں بیان کی ہیں۔
امام ابن حزم رحمہ اللہ نے چودہ ‘ ابن العربی اور امام نووی رحمہما اللہ نے سولہ اور شیخ ابوالفضل نے ترمذی کی شرح میں سترہ صورتیں ذکر کی ہیں۔
سنن ابی داود میں آٹھ صورتیں ہیں۔
2. امام احمد رحمہ اللہ کے بقول نماز خوف کے سلسلے میں چھ یا سات صحیح احادیث ثابت ہیں‘ ان میں سے جس کے مطابق نماز پڑھی جائے جائز ہے، کوئی مخصوص طریقہ نہیں۔
حالات کے مطابق جس طور پر پڑھنا ممکن ہو پڑھ لی جائے۔
3.اس نماز کے مسنون و مشروع ہونے میں کوئی اختلاف نہیں۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں اور صاحب زاد المعاد نے بھی اس نماز کی یہی چھ کیفیتیں بیان کی ہیں اور جن حضرات نے اس سے زیادہ ذکر کی ہیں انھوں نے جہاں کہیں بیان واقعہ میں اختلاف دیکھا اسے الگ شمار کر لیا‘ حقیقت میں وہ الگ نہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اسی قول کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 380   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 564  
´نماز خوف کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو گروہوں میں سے ایک گروہ کو صلاۃ خوف ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا، پھر یہ لوگ پلٹے، اور ان لوگوں کی جگہ پر جو دشمن کے مقابل میں تھے جا کر کھڑے ہو گئے اور جو لوگ دشمن کے مقابل میں تھے وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپنی ایک رکعت پوری کی۔ اور (جو ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے سامنے چلے گئے تھے) وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی اپنی ایک رکعت پوری کی۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 564]
اردو حاشہ: 1؎:
جوآگے آرہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 564   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1243  
´ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ امام ہر ٹکڑی کو ایک رکعت پڑھائے پھر وہ سلام پھیر دے اس کے بعد ہر صف کے لوگ کھڑے ہوں اور خود سے اپنی اپنی ایک رکعت ادا کریں۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے رہی پھر یہ جماعت جا کر پہلی جماعت کی جگہ کھڑی ہو گئی اور وہ جماعت (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے) آ گئی تو آپ نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور اپنی رکعت پوری کی اور وہ لوگ بھی (جو دشمن کے سامنے چلے گئے تھے) کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپنی رکعت پوری کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح یہ حدیث نافع اور خالد بن معدان نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ اور یہی قول مسروق اور یوسف بن مہران ہے جسے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، اسی طرح یونس نے حسن سے اور انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ نے ایسا ہی کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1243]
1243۔ اردو حاشیہ:
اس صورت میں گویا امام اپنے مجاہد مقتدیوں کا محافظ بنا کہ وہ اپنی نماز مکمل کر لیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1243   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.