الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
21. بَابُ رَفْعِ الْعِلْمِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ:
21. باب: علم کے زوال اور جہل کی اشاعت کے بیان میں۔
(21) Chapter. (What is said regarding) the disappearance of the (religious) knowledge and the appearance of (religious) ignorance.
حدیث نمبر: Q80
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ربيعة لا ينبغي لاحد عنده شيء من العلم ان يضيع نفسه.وَقَالَ رَبِيعَةُ لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ عِنْدَهُ شَيْءٌ مِنَ الْعِلْمِ أَنْ يُضَيِّعَ نَفْسَهُ.
‏‏‏‏ اور ربیعہ کا قول ہے کہ جس کے پاس کچھ علم ہو، اسے یہ جائز نہیں کہ (دوسرے کام میں لگ کر علم کو چھوڑ دے اور) اپنے آپ کو ضائع کر دے۔

حدیث نمبر: 80
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمران بن ميسرة، قال: حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من اشراط الساعة ان يرفع العلم، ويثبت الجهل، ويشرب الخمر، ويظهر الزنا".حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ، وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث نے ابوالتیاح کے واسطے سے نقل کیا، وہ انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ (دینی) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا۔ اور (علانیہ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔

Narrated Anas: Allah's Apostle said, "From among the portents of the Hour are (the following): -1. Religious knowledge will be taken away (by the death of Religious learned men). -2. (Religious) ignorance will prevail. -3. Drinking of Alcoholic drinks (will be very common). -4. There will be prevalence of open illegal sexual intercourse.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 80

   صحيح البخاري81أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يقل العلم يظهر الجهل يظهر الزنا تكثر النساء يقل الرجال حتى يكون لخمسين امرأة القيم الواحد
   صحيح البخاري5577أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يظهر الجهل يقل العلم يظهر الزنا تشرب الخمر يقل الرجال يكثر النساء حتى يكون لخمسين امرأة قيمهن رجل واحد
   صحيح البخاري6808أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يرفع العلم يظهر الجهل يشرب الخمر يظهر الزنا يقل الرجال يكثر النساء حتى يكون للخمسين امرأة القيم الواحد
   صحيح البخاري80أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يرفع العلم يثبت الجهل يشرب الخمر يظهر الزنا
   صحيح البخاري5231أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يرفع العلم يكثر الجهل يكثر الزنا يكثر شرب الخمر يقل الرجال يكثر النساء حتى يكون لخمسين امرأة القيم الواحد
   صحيح مسلم6786أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يرفع العلم يظهر الجهل يفشو الزنا يشرب الخمر يذهب الرجال تبقى النساء حتى يكون لخمسين امرأة قيم واحد
   صحيح مسلم6786أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يرفع العلم يثبت الجهل يشرب الخمر يظهر الزنا
   جامع الترمذي2205أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يرفع العلم يظهر الجهل يفشو الزنا تشرب الخمر يكثر النساء يقل الرجال حتى يكون لخمسين امرأة قيم واحد
   سنن ابن ماجه4045أنس بن مالكمن أشراط الساعة أن يرفع العلم يظهر الجهل يفشو الزنا يشرب الخمر يذهب الرجال يبقى النساء حتى يكون لخمسين امرأة قيم واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 81  
´علم کا اٹھایا جانا`
«. . . سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يَقِلَّ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَتَكْثُرَ النِّسَاءُ، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ . . .»
. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم (دین) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 81]

باب اور حدیث میں مناسبت:
باب میں جو امام بخاری رحمہ اللہ نے الفاظ نقل فرمائے ہیں وہ «رفع العلم» علم کا اٹھایا جانا ہے اور حدیث پیش کرتے ہیں «يقل العلم» یعنی علم کا گھٹ جانا۔‏‏‏‏ مناسبت جو یہاں پیدا ہو گی وہ ان معنوں میں ہو گی کہ صاحب فہم اور صاحب علم جب اپنے علم کو پڑھانا اور نشر کرنا چھوڑ دے گا اور لازمی ہے کہ علم کی قلت ہو گی اور جب علم کی قلت ہو گی تو جس طرح زمانہ کروٹیں بدلتا رہے گا ساتھ ساتھ علم کم سے کم ہوتا چلا جائے گا یہاں تک کہ وہ کم علم بھی آخر میں اٹھا لیا جائے گا۔

◈ علامہ ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اگر کسی کے اندر علم کی قابلیت اور اس کے فہم اور استعداد ہو تو اس کے ذمے طلب علم اور اشتغال علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ لازم ہے۔ لہٰذا اسے طلب علم میں محنت کرنی چاہئیے کہ اگر وہ تحصیل علم نہیں کرے گا تو اپنے آپ کو ضائع کر دے گا۔ ابن بطال رحمہ اللہ کے اس قول سے بھی واضح ہوا کہ اگر طلب علم سے مناسبت نہ رہے گی تو قلت علم بڑھتا جائے گا اور وہ رفع علم کا موجب ہو گا جو اشراط ساعت میں سے ہے۔ [شرح صحيح البخاري لابن بطال ج1 ص125 وفتح الباري ج1 ص 178]

◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد علم سیکھنے کی ترغیب دینا ہے، اس لیے کہ علم اسی وقت اٹھے گا جب علماء چلے جائیں گے اور جب تک علماء باقی رہیں گے علم باقی رہے گا اور علم کا چلا جانا علامت قیامت میں سے ہے۔‏‏‏‏ [فتح الباري، ج1، ص 178]

◈ علامہ کرمانی امام ربیعہ کے اثر کو ترجمتہ الباب سے مناسبت دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
ربیعہ کے اس اثر کا مقصد نشر علم اور تبلیغ کی ترغیب دینا ہے کہ عالم اگر علم کو نہیں پھیلائے گا اور اس حال میں مر جائے گا تو رفع علم کا ظہور جہل کا موجب بنے گا۔‏‏‏‏ [الكواكب الداري، ج2، ص59]

◈ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ عالم کے لیے زیبا نہیں کہ وہ دنیا داروں کے یہاں آتا جاتا رہے اس کو اپنے علم کی تعظیم اور توقیر کرنی چاہیے اور اپنے آپ کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ [عمدة القاري، ج2، ص 81]
یہاں پر بظاہر علامہ عینی رحمہ اللہ کی عبارت اثر اور حدیث میں مناسبت قائم نہیں کر رہے اس اشکال کا جواب دیتے ہوئے علامہ عینی صاحب خود فرماتے ہیں کہ:
اس کا آنا جانا جب دنیا داروں کی طرف کثرت سے رہے گا تو علمی وقار اور احترام اہل علم جاتا رہے گا۔ نتیجہ یہ کہ اس کا اشتغال بالعلم اور اہتمام آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گا جو رفع علم اور ظہور دجل کا مؤجب ہو گا۔ [عمدة القاري، ج2، ص81]
↰ لہٰذا یہیں سے ترجمتہ الباب اور حدیث میں مناسبت ظاہر ہوتی ہے۔

فائدہ:
یہ پیشن گوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو بہو پوری ہوئی آج کی صدی میں جہالت کا عام ہونا کسی ذی شعور سے مخفی نہیں ہے، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر آئے دن شریعت اور اجماع امت کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں جس سے ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں مندرجہ بالا حدیث میں قیامت کی نشانیوں میں:
➊ دین کا علم گھٹ جانا
➋ جہالت کا پھیلنا
➌ زنا علانیہ ہونا
➍ اور عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت حتی کہ ایک مرد کے مقابلے میں۔
➎ پچاس عورتوں کا ہونا ثابت ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے اسلام نے ایک مرد کو چار عورتوں سے نکاح کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ علم کا اٹھ جانا جہالت کا پھیلنا، اور زنا عام ہونا تو واضح ہے مگر پچاس عورتوں کا ایک مرد کے مقابلے میں ہونا یہ ایک پیچیدہ امر ہے جسے سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔

موجودہ دور میں عورتوں کی تعداد:
اگر ہم تجزیہ کریں تو قدرتی طور پر لڑکے اور لڑکیاں برابر پیدا ہوتی ہیں لیکن ایک بچی میں ایک بچے کی نسبت قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے ایک بچی بیماریوں کا مقابلہ ایک بچے کی نسبت زیادہ کر سکتی ہے اسی لیے ابتدائی عمر میں لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کی شرح اموات میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ امریکہ میں عورتوں کی تعداد مردوں کی نسبت 78 لاکھ زیادہ ہے۔ صرف نیویارک میں عورتین مردوں سے 10 لاکھ زیادہ ہیں۔ اسی طرح برطانیہ میں عورتوں کی تعداد 50 لاکھ زیادہ ہے۔ اسی طرح روس میں مردوں کے مقابلے میں عورتوں کی تعداد 90 لاکھ ہے۔ الحمدللہ حدیث پاک میں کی گئی پیشن گوئی بالکل واضح اور درست ہے۔ قیامت سے قبل پچاس عورتوں کا ایک مرد کفیل ہو گا۔ یہ تمام حادثات اور خبریں اسی پیشن گوئی کی صداقت کو ظاہر کرتی ہیں۔

فائدہ نمبر 2:
علم کے اٹھنے کی صورت صحیحین اور دیگر کتب احادیث کی روشنی میں
علم اٹھنے کی صورت صحیحین میں اس طرح مروی ہے جیسے سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے روایت فرمایا ہے کہ وہ فرماتے ہیں۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں سے چھین لے گا۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم اٹھا لے گا حتی کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا دیں گے ان سے سوالات کئے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے جس کی پاداش میں وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ [صحيح البخاري كتاب العلم رقم 100، صحيح مسلم كتاب العلم رقم 6796، رواه نسائي فى الكبري ج2 ص457]
↰ مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ علم اٹھنے کی صورت یہ ہو گی کہ علماء اٹھتے چلے جائیں گے مگر بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ علم براہ راست سینوں سے اٹھا لیا جائے گا اور قرآن مجید بھی۔

◈ امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے المصنف میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اثر نقل فرمایا ہے۔
«ما تفقدون من دينكم الأمانة، واخر ما تفقدون منه الصلاة، وسيصلي قوم لادين لهم وان هذي القرآن االذي بين أظهركم كأنه قد نزع منكم قال، قلت، كيف يا عبدالله؟ وقد اثبته الله فى قلوبنا، قال يسرى عليه فى ليلة، ترفع المصاحف وينزع ما في القلوب ثم تلا: ﴿ولئن شئنا لنذهبن بالذي أوحينا إليك﴾ إلى آخر الآية» [المصنف ابن ابي شيبة كتاب الفتن رقم الحديث 37574]
تمہارے دین میں جو فقدان ہو گا وہ امانت کا ہو گا، اور اس کے علاوہ نماز کا فقدان ہو گا، اور عنقریب لوگ نماز ادا کریں گے لیکن وہ بےدین ہوں گے، اور یقیناً یہ قرآن جو تم میں موجود ہے یقیناً وہ چھین لیا جائے گا تم میں سے (راوی کہتا ہے) کہا کہ کس طرح سے (قرآن چھین لیا جائے گا) اے عبداللہ؟ حالانکہ اسے اللہ تعالیٰ نے ہمارے دلوں میں ثابت کر دیا ہے (سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ یہ اس طرح چھین لیا جائے گا کہ مصحف کو اٹھا لیا جائے گا اور جو لوگوں کے سینوں میں ہے وہ چلا جائے گا پھر آپ نے قرآن مجید سے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وَلَئِن شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ» الایتہ۔
↰ مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت کے مطابق علم اور قرآن کو سینوں سے اٹھا لیا جائے گا، مگر ان دونوں میں واضح تطبیق موجود ہے کہ ابتداء میں تو علم یوں جائے گا کہ علماء کو اٹھا لیا جائے گا اور ان کے علم کے حاملین نہ رہیں گے بعد میں اجواف رجال اور اوراق کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔ «والله اعلم بالصواب»
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 106   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 81  
´علامات قیامت`
«. . . يَقُولُ:" مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يَقِلَّ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَتَكْثُرَ النِّسَاءُ، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ . . .»
. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم (دین) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 81]

تشریح:
ان لڑائیوں کی طرف بھی اشارہ ہے جن میں مرد بکثرت تہ تیغ ہو گئے اور عورتیں ہی عورتیں رہ گئیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 81   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4045  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تم سے وہ حدیث نہ بیان کروں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اور میرے بعد تم سے وہ حدیث کوئی بیان کرنے والا نہیں ہو گا، میں نے اسے آپ ہی سے سنا ہے کہ قیامت کی نشانیاں یہ ہیں کہ علم اٹھ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا، شراب پی جانے لگے گی، مرد کم ہو جائیں گے، عورتیں زیادہ ہوں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا «قيم» (سر پرست و کفیل) ایک مرد ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4045]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
میرے بعد کوئی نہیں سنائے گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جن صحابہ نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔
وہ سب فوت ہوچکے ہیں۔
بصرہ میں سب ست آخر میں فوت ہونے والے صحابی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں۔
آپ 91 ہجری میں فوت ہوئے۔

(2)
علم اٹھ جانے سے مراد دینی علوم کے ماہر علماء کا فوت ہوجانا ہے جس کی وجہ سے دینی رہنمائی ختم ہوجائے گی اور لوگ دینی علوم کے ماہر ہونے کے باوجود دین میں جاہل ہونگے۔

(3)
فحاشی عام ہونے کی وجہ سے لوگوں میں بے حیائی سے نفرت باقی نہیں رہے گی۔
آج کل ہماری شاعری ناول اور فلمیں وغیرہ بے حیائی پھیلانے میں پوری طرح مشغول ہیں غیر مسلم، مسلمان نوجوانوں کو آزادی، تفریح اور روشن خیالی کے نام سے آوارگی کا سبق دے رہے ہیں جس میں ٹی وی، ڈش، وی سی آر، کیبل اور انٹر نیٹ وغیرہ کی جدید ایجادات کی وجہ سے بہت وسعت اور شدت پیدا ہوگئی ہے۔

(4)
منشیات کی نئی نئی قسموں کا ظہور بھی نبیﷺ کی پیشگوئی کو سچ ثابت کر رہا ہے۔
مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔

(5)
معاشرے میں مردوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہونے کہ وجہ جنگوں میں مردوں کا قتل ہونا، باہمی جھگڑوں اور فسادات میں مارا جانا اور مختلف قسم کے حادثات میں مردوں کا زیادہ ہلاک ہونا وغیرہ ہے جس کی وجہ سے یہ نوبت آئے گی کہ ایک آدمی بہت سی عورتوں کا کفیل ہوگا، مثلاً ماں، خالہ، دادی، بیٹیاں، بہنیں، بھتیجیاں اور بھانجیاں وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4045   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2205  
´علامات قیامت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں تم لوگوں سے ایک ایسی حدیث بیان کر رہا ہوں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میرے بعد تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی حدیث کوئی نہیں بیان کرے گا ۱؎، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے: علم کا اٹھایا جانا، جہالت کا پھیل جانا، زنا کا عام ہو جانا، شراب نوشی، عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت یہاں تک کہ پچاس عورتوں پر ایک نگراں ہو گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2205]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انس رضی اللہ عنہ وہ آخری صحابی ہیں جن کا انتقال بصرہ میں ہوا ہے،
ممکن ہے یہ بات انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دور میں کہی ہو،
ظاہر ہے اس وقت گنے چنے ایسے صحابہ موجود رہے ہوں گے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث نہیں سنی ہوگی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2205   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:80  
80. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ قیامت کی علامتوں میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی۔ شراب بکثرت نوش کی جائے گی اور زناکاری عام ہو جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:80]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کامقصد تعلیم وتبلیغ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
اس لیے علماء کو چاہیے کہ وہ تعلیم وتبلیغ کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں۔
اگر کوئی علم رکھنے کے باوجود اسے آگے نہیں پھیلاتا تو وہ علم پر بھی ظلم کرتا ہے، کیونکہ اس کے انتقال کے بعد بیش بہا ذخیرہ تلف ہوجائے گا۔
حضرت ربیعہ رائے کا مطلب بھی یہی ہے کہ وہ ایسے اسباب اختیار نہ کرے جس سے اس کا علم محدود ہوکررہ جائے۔

علامات قیامت کا انسداد بقدر طاقت ہر عالم کا فرض ہے، اس لیے رفع علم اور ظہور جہل کے انسداد کی یہی صورت ہے کہ اشاعت علم کے لیے تبلیغ وتعلیم کا سلسلہ جاری رہے۔
ظہور جہل کی یہ صورت ہوگی کہ اہل علم ختم ہوجائیں گے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاں علم کی بے قدری ہووہاں سے ہجرت کرجانی چاہیے۔
علماء کو رہنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں ان کے علوم سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

ہمیں قیامت کا وقت نہیں بتایا گیا، البتہ رفع علم اور ظہور جہل کو اس کی آمد کا پیش خیمہ ضرور قراردیا گیا ہے۔
اس لیے علماء کا فرض ہے کہ ہم علم کو فروغ دیں اور جہل کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔

ہمارافرض ہے کہ ہم زنا روکیں، شراب پینے اور پلانے کا ماحول پیدا نہ ہونے دیں، کوشش کے باوجود اگر زنا پھیلتا ہے یا شراب نوشی کا دور چلتا ہے تواس پر ہم سے باز پرس نہ ہوگی۔
اسی طرح ظہور جہل اورعلم کے اٹھ جانے کو روکنا ہمارا فریضہ ہے جو تعلیم وتبلیغ سے ادا ہوسکتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 80   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.