الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز عیدین کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Two Eids
4. باب الرُّخْصَةِ فِي اللَّعِبِ الَّذِي لاَ مَعْصِيَةَ فِيهِ فِي أَيَّامِ الْعِيدِ:
4. باب: عید کے روز جن کھیلوں میں گناہ نہیں ان کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing Play That Involves No Disobedience During The Days Of 'Id
حدیث نمبر: 2065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، ويونس بن عبد الاعلى ، واللفظ لهارون، قال: حدثنا ابن وهب ، اخبرنا عمرو ، ان محمد بن عبد الرحمن ، حدثه عن عروة ، عن عائشة ، قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث، فاضطجع على الفراش وحول وجهه، فدخل ابو بكر فانتهرني، وقال: مزمار الشيطان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقبل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " دعهما "، فلما غفل غمزتهما فخرجتا، وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب، فإما سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإما قال: " تشتهين تنظرين "، فقلت: نعم، فاقامني وراءه خدي على خده، وهو يقول: " دونكم يا بني ارفدة "، حتى إذا مللت، قال: " حسبك "، قلت: نعم، قال: " فاذهبي ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثٍ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ: مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " دَعْهُمَا "، فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا، وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِمَّا قَالَ: " تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ، وَهُوَ يَقُولُ: " دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ "، حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ: " حَسْبُكِ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاذْهَبِي ".
محمد بن عبد الرحمان نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت کی، انھوں نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر میں) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس دو بچیاں جنگ بعاث کے اشعار بلندآواز سے سنارہی تھیں۔آپ بستر پرلیٹ گئے اور اپنا چہرہ (دوسری سمیت) پھیر لیا۔اس کے بعدحضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔تو انھوں نے مجھے سرزنش کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں شیطان کی آواز؟اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا: "انھیں چھوڑیئے"جب ان (ابو بکر رضی اللہ عنہ) کی توجہ ہٹی تو میں ان کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔اورعید کا ایک دن تھا، کالے لوگ ڈھالوں اور بھالوں کےکرتب دکھا رہے تھے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے د رخواست کی یا آپ نے خود ہی فرمایا: "دیکھنے کی خواہش رکھتی ہو؟"میں نے کہا: جی ہاں۔آ پ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑاکرلیا، میرا رخسار آپ کے رخسار پر (لگ رہا) تھا اور آ پ فرمارہے تھے: "اے ارفدہ کے بیٹو! (اپنا مظاہرہ) جاری رکھو۔"حتیٰ کہ جب میں اکتا گئی (تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارےلئے کافی ہے؟"میں نے کہا: جی ہاں۔فرمایا: "توچلی جاؤ۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر میں) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس دو بچیاں جنگ بعاث کے اشعار بلند آواز سے سنا رہی تھیں۔ آپ بستر پرلیٹ گئے اور اپنا چہرہ پھیر لیا۔ اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے۔ تو انھوں نے مجھے سرزنش کی اور کہا: شیطانی آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا: انھیں چھوڑیئے جب ان کی توجہ ہٹی تو میں ان کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔ اورعید کا دن تھا، حبشی ڈھالوں اور بھالوں کےکرتب دکھا رہے تھے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے د رخواست کی یا آپ نے خود ہی فرمایا: دیکھنے کی خواہش رکھتی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا، میرا رخسار آپ کے رخسار پر لگ رہا تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اے ارفدہ کے بیٹو! اپنا مظاہرہ جاری رکھو۔ حتیٰ کہ جب میں اکتا گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس میں نے کہا:جی ہاں۔ فرمایا: چلی جاؤ۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892
   صحيح البخاري950عائشة بنت عبد اللهدونكم يا بني أرفدة حتى إذا مللت قال حسبك قلت نعم قال فاذهبي
   صحيح مسلم2065عائشة بنت عبد اللهدونكم يا بني أرفدة حتى إذا مللت قال حسبك قلت نعم قال فاذهبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2065  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
دَرَق:
درقة کی جمع ہے چمڑے کی ڈھال،
حِرَاب،
حَربة کی جمع بھالا،
چھوٹا نیزہ۔
(2)
بنو ارفده:
حبشیوں کا لقب ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2065   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.