الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ
نماز عیدین کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Two Eids
4. باب الرُّخْصَةِ فِي اللَّعِبِ الَّذِي لاَ مَعْصِيَةَ فِيهِ فِي أَيَّامِ الْعِيدِ:
باب: عید کے روز جن کھیلوں میں گناہ نہیں ان کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: دخل علي ابو بكر وعندي جاريتان من جواري الانصار، تغنيان بما تقاولت به الانصار يوم بعاث، قالت: وليستا بمغنيتين، فقال ابو بكر: ابمزمور الشيطان في بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذلك في يوم عيد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا ابا بكر إن لكل قوم عيدا وهذا عيدنا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَار، تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ، قَالَتْ: وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ، فَقَالَ أَبُو بَكْر: أَبِمَزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا ".
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میرے گھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں تھی کہ وہ بعاث کا قصہ جو انصار نے نظم کیا تھا، گا رہی تھیں (بعاث وہ لڑائی تھی جو اوس اور خزرج انصار کے دو قبیلوں میں کفر کی حالت میں ہوئی تھی اور اس میں اوس جیتے تھے) اور وہ لڑکیاں گانے کا پیشہ نہیں کرتی تھیں تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ شیطان کی تان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں؟ اور یہ عید کے دن میں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! سب کی عید ہوتی ہے اور آج ہماری عید ہے (یعنی ان کو دل خوش کرنے دو)۔
حدیث نمبر: 2062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه يحيى بن يحيى ، وابو كريب ، جميعا، عن ابي معاوية ، عن هشام بهذا الإسناد: " وفيه جاريتان تلعبان بدف ".وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ: " وَفِيهِ جَارِيَتَانِ تَلْعَبَانِ بِدُفٍّ ".
‏‏‏‏ مسلم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ بیان کی ہم سے یہی روایت یحییٰ نے اور ابوکریب نے، دونوں نے ابومعاویہ سے، اس نے ہشام سے اسی اسناد سے اور اس میں یہ ہے کہ وہ دو لڑکیاں تھیں کہ دف سے کھیلتی تھیں۔
حدیث نمبر: 2063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو ، ان ابن شهاب ، حدثه، عن عروة ، عن عائشة ، ان ابا بكر دخل عليها وعندها جاريتان في ايام منى تغنيان وتضربان، ورسول الله صلى الله عليه وسلم مسجى بثوبه، فانتهرهما ابو بكر، فكشف رسول الله عنه، وقال: " دعهما يا ابا بكر فإنها ايام عيد ". وقالت: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسترني بردائه، وانا انظر إلى الحبشة وهم يلعبون وانا جارية، فاقدروا قدر الجارية العربة الحديثة السن.حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، حَدَّثَهُ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُغَنِّيَانِ وَتَضْرِبَانِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَكَشَف رَسُولُ اللَّهِ عَنْهُ، وَقَالَ: " دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ ". وَقَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ وَأَنَا جَارِيَةٌ، فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْعَرِبَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ.
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میرے گھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور میرے پاس دو لڑکیاں تھیں منیٰ کے دنوں میں (یعنی ذی الحجہ کی گیارھویں بارھویں وغیرہ میں) گا رہی تھیں اور دف بجاتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کو چادر سے لپیٹے ہوئے تھے، تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو جھڑک دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا اٹھایا اور فرمایا: اے ابوبکر! ان لڑکیوں کو چھوڑ دو، اس لئے کہ یہ عید کے دن ہیں۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی چادر سے چھپائے ہوئے تھے اور میں ان حبشیوں کا تماشا دیکھتی تھی جو کھیل رہے تھے اور میں لڑکی تھی تو خیال کرو کہ جو لڑکی کم سن اور کھیل کود کی طالب ہو گی وہ کتنی دیر تک تماشا دیکھے گی۔
حدیث نمبر: 2064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، قال: قالت عائشة " والله لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقوم على باب حجرتي، والحبشة يلعبون بحرابهم في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، يسترني بردائه لكي انظر إلى لعبهم، ثم يقوم من اجلي حتى اكون انا التي انصرف، فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن حريصة على اللهو ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ " وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُومُ عَلَى بَابِ حُجْرَتِي، وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ لِكَيْ أَنْظُرَ إِلَى لَعِبِهِمْ، ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ، فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ حَرِيصَةً عَلَى اللَّهْوِ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ میرے حجرہ کے دروازہ پر کھڑے ہو کر اپنی چادر سے مجھے چھپائے ہوئے تھے اور حبشی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد مبارک میں اپنے ہتھیاروں سے کھیلتے تھے تاکہ میں ان کے کھیل کو دیکھوں۔ پھر کھڑے رہتے تھے میرے لئے یہاں تک کہ میں ہی (سیر ہو کر) لوٹ جاتی تھی تو خیال کرو جو لڑکی کم سن اور کھیل کی شوقین ہو گی، وہ کتنی دیر تماشہ دیکھے گی (یعنی جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہتے تھے اور بیزار نہ ہوتے تھے یہ کمال خلق تھا)۔
حدیث نمبر: 2065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، ويونس بن عبد الاعلى ، واللفظ لهارون، قال: حدثنا ابن وهب ، اخبرنا عمرو ، ان محمد بن عبد الرحمن ، حدثه عن عروة ، عن عائشة ، قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث، فاضطجع على الفراش وحول وجهه، فدخل ابو بكر فانتهرني، وقال: مزمار الشيطان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقبل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " دعهما "، فلما غفل غمزتهما فخرجتا، وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب، فإما سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإما قال: " تشتهين تنظرين "، فقلت: نعم، فاقامني وراءه خدي على خده، وهو يقول: " دونكم يا بني ارفدة "، حتى إذا مللت، قال: " حسبك "، قلت: نعم، قال: " فاذهبي ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثٍ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ: مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " دَعْهُمَا "، فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا، وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِمَّا قَالَ: " تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ، وَهُوَ يَقُولُ: " دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ "، حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ: " حَسْبُكِ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاذْهَبِي ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر آئے اور میرے پاس دو لڑکیاں گا رہی تھیں بعاث کی لڑائی کو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچھونے پر لیٹ گئے اور اپنا منہ ان کی طرف سے پھیر لیا اور پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے جھڑکا کہ یہ شیطان کی تان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا: ان کو چھوڑ دو (یعنی گانے دو) پھر جب وہ غافل ہو گئے، میں نے ان دونوں کے چٹکی لی کہ وہ نکل گئیں اور وہ عید کا دن تھا۔ اور سوڈانی ڈھالوں اور نیزوں سے کھیلتے تھے، سو مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خواہش ظاہر کی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا: تم اسے دیکھنا چاہتی ہو میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا اور میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار پر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اولاد ارفعہ کی! تم اپنے کھیل میں مشغول رہو۔ یہاں تک کہ جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ۔
حدیث نمبر: 2066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " جاء حبش يزفنون في يوم عيد في المسجد، فدعاني النبي صلى الله عليه وسلم، فوضعت راسي على منكبه، فجعلت انظر إلى لعبهم، حتى كنت انا التي انصرف عن النظر إليهم ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَ حَبَشٌ يَزْفِنُونَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعْتُ رَأْسِي عَلَى مَنْكِبِهِ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ، حَتَّى كُنْتُ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهِمْ ".
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں: کہ ایک بار عید کے دن حبشی آ کر مسجد میں کھیلنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شانے پر سر رکھا اور ان کے کھیل کو دیکھنے لگی۔ یہاں تک کہ میں ہی ان کے دیکھنے سے بیزار ہو جاتی تھی۔
حدیث نمبر: 2067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا يحيى بن زكرياء بن ابي زائدة . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا محمد بن بشر ، كلاهما، عن هشام بهذا الإسناد، ولم يذكرا في المسجد.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، كِلَاهُمَا، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرَا فِي الْمَسْجِدِ.
‏‏‏‏ روایت ہے ہشام سے اسی اسناد سے اور انہوں نے مسجد کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 2068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إبراهيم بن دينار ، وعبد بن حميد كلهم، وعقبة بن مكرم العمي ، عن ابي عاصم واللفظ لعقبة، قال: حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، اخبرني عبيد بن عمير ، اخبرتني عائشة ، انها قالت: " للعابين وددت اني اراهم، قالت: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقمت على الباب انظر بين اذنيه وعاتقه وهم يلعبون في المسجد "، قال عطاء: " فرس او حبش؟ " قال: وقال لي ابن عتيق: " بل حبش ".وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد كلهم، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ وَاللَّفْظُ لِعُقْبَةَ، قَال: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ ، أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " لِلَعَّابِينَ وَدِدْتُ أَنِّي أَرَاهُمْ، قَالَتْ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقُمْتُ عَلَى الْبَابِ أَنْظُرُ بَيْنَ أُذُنَيْهِ وَعَاتِقِهِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ "، قَالَ عَطَاءٌ: " فُرْسٌ أَوْ حَبَشٌ؟ " قَالَ: وَقَالَ لِي ابْنُ عَتِيقٍ: " بَلْ حَبَشٌ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کھیلنے والوں سے کہلا بھیجا کہ میں چاہتی ہوں ان کو دیکھوں اور کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور میں بھی دروازہ میں کھڑی ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن اور کانوں کے بیچ سے دیکھتی تھی اور وہ مسجد میں کھیلتے تھے۔ عطاء نے کہا: وہ فارس کے لوگ تھے یا حبشی۔ ابن عتیق نے کہا: حبشی تھے۔
حدیث نمبر: 2069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال عبد: اخبرنا، وقال ابن رافع: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: " بينما الحبشة يلعبون عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بحرابهم، إذ دخل عمر بن الخطاب فاهوى إلى الحصباء يحصبهم بها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعهم يا عمر ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبْدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَيْنَمَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَابِهِمْ، إِذْ دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَهْوَى إِلَى الْحَصْبَاءِ يَحْصِبُهُمْ بِهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُمْ يَا عُمَرُ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حبشی کھیلتے تھے اپنے تیروں سے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے اور کنکریوں کی طرف جھکے کہ ان کو ماریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! ان کو کھیلنے دو۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.