الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
9. باب الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ:
9. باب: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 2150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال ابن رافع: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبد الله بن ابي مليكة ، قال: توفيت ابنة لعثمان بن عفان بمكة، قال: فجئنا لنشهدها، قال: فحضرها ابن عمر، وابن عباس، قال: وإني لجالس بينهما، قال: جلست إلى احدهما، ثم جاء الآخر فجلس إلى جنبي، فقال عبد الله بن عمر لعمرو بن عثمان وهو مواجهه: الا تنهى عن البكاء، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه "، فقال ابن عباس قد كان عمريقول بعض ذلك، ثم حدث، فقال: صدرت مع عمر من مكة حتى إذا كنا بالبيداء، إذا هو بركب تحت ظل شجرة، فقال: اذهب فانظر من هؤلاء الركب؟، فنظرت فإذا هو صهيب، قال: فاخبرته، فقال: ادعه لي، قال: فرجعت إلى صهيب، فقلت: ارتحل فالحق امير المؤمنين فلما ان اصيب عمر، دخل صهيب يبكي، يقول: وا اخاه وا صاحباه، فقال عمر: يا صهيب اتبكي علي؟، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الميت يعذب ببعض بكاء اهله عليه ". فقال ابن عباس: فلما مات عمر ذكرت ذلك لعائشة ، فقالت: يرحم الله عمر، لا والله ما حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله يعذب المؤمن ببكاء احد، ولكن قال: " إن الله يزيد الكافر عذابا ببكاء اهله عليه "، قال: وقالت عائشة: حسبكم القرآن ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164، قال: وقال ابن عباس عند ذلك: والله اضحك وابكى، قال ابن ابي مليكة: فوالله ما قال ابن عمر من شيء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَكَّةَ، قَالَ: فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا، قَالَ: فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا، ثُمَّ جَاءَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ: أَلَا تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ "، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ كَانَ عُمَرُيَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ، فَقَالَ: صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ، إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ؟، فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ، قَالَ: فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: ادْعُهُ لِي، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ، فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ، دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي، يَقُولُ: وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ؟، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ". فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ، لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَحَدٍ، وَلَكِنْ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ "، قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِكَ: وَاللَّهُ أَضْحَكَ وَأَبْكَى، قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَيْءٍ.
ابن جریج نے کہا: مجھے عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی انھوں نے کہا: حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی مکہ میں فو ت ہو گئی توہم ان کے جنا زے میں شرکت کے لیے آئے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ بھی تشریف لا ئے۔میں ان دو نوں کے درمیان میں بیٹھا تھا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا پھر دوسرا آکر میرے پہلو میں بیٹھ گیا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عثمان سے اور وہ ان کے رو برو بیٹھے ہو ئے تھے کہا: تم رو نے سے رو کتے کیوں نہیں؟بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا "میت کو اس کے گھروالوں کے اس پررونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کے بعض طرح کے رونے سے) کہا کرتے تھے پھر انھوں نے (مکمل) حدیث بیان کی کہا: میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے لو ٹا حتیٰ کہ جب ہم مقام بیداء پر پہنچے تو اچانک انھیں درخت کے سائے تلے کچھ اونٹ سوار دکھا ئی دیے انھوں نے کہا: جا کر دیکھو یہ اونٹ سوار کو ن ہیں؟ میں نے دیکھا تو وہ صہیب رضی اللہ عنہ تھے میں نے (آکر) انھیں بتا یا تو انھوں نے کہا: انھیں میرے پاس بلا ؤ۔میں لو ٹ کر صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔میں نے کہا: چلیے امیر المومنین کے ساتھ ہو جائیے اس کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دیے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہو ئے اندر آئے کہہ رہے تھے ہائے میرا بھا ئی! ہا ئے میرا ساتھی!تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا صہیب! کیا تم مجھ پر رو رہے ہو؟حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ہے: "میت کو اس کے گھر والوں کے بعض (طرح کے) رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو میں نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی انھوں نے کہا: اللہ عمر پر رحم فر ما ئے!اللہ کی قسم!نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اللہ تعا لیٰ مومن کو کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتا ہے بلکہ آپ نے فرمایا: "اللہ تعا لیٰ کا فرکے عذاب کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے۔"کہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اور تمھا رے لیے قرآن کا فی ہے (جس میں یہ ہے) اور بو جھ اٹھا نے والی کوئی جا ن کسی دوسری جا ن کا بوجھ نہیں اٹھا ئے گی۔اسکے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلا تا ہے۔ابن ابی ملیکہ نے نے کہا: اللہ کی قسم!حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے (جواب میں) کچھ نہیں کہا۔
عبد اللہ بن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی مکہ میں انتقال ہو گیا تو ہم ان کے جنا زے میں شرکت کے لیے آئے، ابن عمر اور حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی آ گئے۔ میں ان کے درمیان بیٹھا ہوا تھا کیونکہ میں ان میں سے ایک (ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما)کے پاس بیٹھا تھا کہ دوسرا آ کر میرے پہلو میں بیٹھ گیا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمرو بن عثمان کو کہا اور وہ ان کے سامنے بیٹھے ہو ئے تھے کیا تم رونے سے نہیں رو کو گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایاہے میت کو اس کے گھروالوں کے اس پر رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 928


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.