الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
12. باب فِي غَسْلِ الْمَيِّتِ:
12. باب: میت کو غسل دینا۔
Chapter: Washing the deceased
حدیث نمبر: 2174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن حفصة بنت سيرين ، عن ام عطية ، قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن نغسل إحدى بناته، فقال: " اغسلنها وترا خمسا او اكثر من ذلك "، بنحو حديث ايوب، وعاصم، وقال في الحديث، قالت: " فضفرنا شعرها ثلاثة اثلاث قرنيها وناصيتها ".وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نَغْسِلُ إِحْدَى بَنَاتِهِ، فَقَالَ: " اغْسِلْنَهَا وِتْرًا خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ "، بِنَحْوِ حَدِيثِ أَيُّوبَ، وَعَاصِمٍ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَتْ: " فَضَفَرْنَا شَعْرَهَا ثَلَاثَةَ أَثْلَاثٍ قَرْنَيْهَا وَنَاصِيَتَهَا ".
ہشا م بن حسان نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشر یف لا ئے اور ہم آپ کی بیٹیوں میں سے ایک کو غسل دے رہی تھیں تو آپ نے فرمایا: "اسے طاق تعداد میں پانچ یا اس سے زائد بار غسل دینا۔ (آگے) ایوب اور عاصم کی حدیث کے ہم معنی (حدیث بیان کی) اس حدیث میں انھوں نے کہا: (ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: ہم نے ان کے بالوں کو تین تہائیوں میں گو ندھ دیا ان کے سر کے دو نوں طرف اور انکی پیشانی کے بال۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشر یف لائے جبکہ ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کو غسل دے رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: اسے طاق مرتبہ غسل دو، پانچ دفعہ یا اس سے زائد جیسا کہ ایوب اور عاصم کی حدیث ہے اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کے بالوں کے تین حصے کر دیئے، دونوں کنپٹیوں کی طرف اور ایک پیشانی کی طرف۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 939

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2174  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کے بالوں کے تین گیسو بنا کر دو سر کے دونوں طرف اور ایک سامنے ڈال دیا جائے گا۔
لیکن بخاری شریف کی روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیٹی کے تینوں گیسوں پیچھے ڈالے گئے تھے۔
اس لیے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک تینوں گیسوں پیچھے ڈالے جائیں گے اور بقول حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ احناف کے نزدیک بال کھلے چھوڑ کر سامنے اور پیچھے منتشر طور پر ڈالے جائیں گے اور بقول امام عینی دو گیسو کر کے سامنے سینے پر ڈالے جائیں گے۔
یہ دونوں قول صریحاً حدیث کےخلاف ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2174   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.