الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
25. باب نَسْخِ الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ:
25. باب: جنازہ کے لئے کھڑا ہونا منسوخ ہے۔
حدیث نمبر: 2228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر ، جميعا، عن الثقفي ، قال ابن المثنى: حدثنا عبد الوهاب ، قال: سمعت يحيى بن سعيد ، قال: اخبرني واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ الانصاري ، ان نافع بن جبيراخبره، ان مسعود بن الحكم الانصاري اخبره، انه سمع علي بن ابي طالب ، يقول في شان الجنائز: " إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام ثم قعد "، وإنما حدث بذلك لان نافع بن جبير، راى واقد بن عمر وقام حتى وضعت الجنازة،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، جميعا، عَنْ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍأَخْبَرَهُ، أَنَّ مَسْعُودَ بْنَ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، يَقُولُ فِي شَأْنِ الْجَنَائِزِ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَامَ ثُمَّ قَعَدَ "، وَإِنَّمَا حَدَّثَ بِذَلِكَ لِأَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ، رَأَى وَاقِدَ بْنَ عَمْرٍ وَقَامَ حَتَّى وُضِعَتِ الْجَنَازَةُ،
(عبد الوھاب) نےکہا میں نےیحیٰ بن سعید سے سنا، کہا: مجھے واقد بن عمروبن سعدبن معاذ انصاری نے خبر دی کہ نافع بن جبیر نے ان کو خبر دی کہ ان کو مسعود بن حکم انصاری نے بتایا کہ انہوں نے حضرت علی بن ابی طالبؓ سے سنا، وہ جنازوں کے بارے میں کہتے تھے: (پہلے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تھے (بعد میں) بیٹھے رہتے۔ اور انہوں (نافع) نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ نافع بن جبیر نے واقد بن عمرو کو دیکھا وہ جنازے کے رکھ دیے جانے تک کھڑے رہے۔
مسعود بن حکم انصاری بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنازوں کے بارے میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، پھر بیٹھ گئے۔ نافع بن جبیر نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ اس نے واقد بن عمرو کو جنازہ کے رکھے جانے تک کھڑے ہوئے دیکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 962
   صحيح مسلم2228علي بن أبي طالبقام ثم قعد
   صحيح مسلم2230علي بن أبي طالبقام فقمنا قعد فقعدنا يعني في الجنازة
   جامع الترمذي1044علي بن أبي طالبقام رسول الله ثم قعد
   سنن أبي داود3175علي بن أبي طالبقام في الجنائز ثم قعد بعد
   سنن ابن ماجه1544علي بن أبي طالبقام رسول الله لجنازة فقمنا حتى جلس فجلسنا
   سنن النسائى الصغرى1924علي بن أبي طالبقام رسول الله لجنازة يهودية ولم يعد بعد ذلك
   سنن النسائى الصغرى2001علي بن أبي طالبقام رسول الله ثم قعد
   سنن النسائى الصغرى2002علي بن أبي طالبقام فقمنا رأيناه قعد فقعدنا
   مسندالحميدي50علي بن أبي طالب
   مسندالحميدي51علي بن أبي طالبإن رسول الله صلى الله عليه وسلم إنما قام مرة واحدة ثم لم يعد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 238  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے والی حدیث منسوخ ہے`
«. . . 509- مالك عن يحيى بن سعيد عن واقد بن سعد بن معاذ عن نافع بن جبير ابن مطعم عن مسعود بن الحكم عن على ابن أبى طالب رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقوم فى الجنائز، ثم جلس بعد. . . .»
. . . سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنازے (دیکھ کر) کھڑے ہو جاتے تھے پھر آپ (جنازہ دیکھنے کے باوجود) بیٹھے رہتے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 238]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه أبوداود 3175، من حديث مالك به، ومسلم 962، من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به]

تفقه:
➊ معلوم ہوا کہ جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے۔ دیکھئے حافظ ابن الجوزی (متوفی 597ھ) کی کتاب: [اعلام العالم بعد رسوخه بحقائق ناسخ الحديث ومنسوخه ص 297]
➋ سیدنا ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم جنازوں میں حاضر ہوتے تو کوئی آدی بھی اجازت کے بغیرنہیں بیٹھتا تھا۔ [الموطأ 233/1ح 55 وسنده صحيح]
● ابوحازم سلمان الشجعی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حسن بن علی، ابو ہریرہ اور ابن الزبیر (رضی اللہ عنہم) کے ساتھ پیدل چل رہا تھا، وہ جب قبر کے پاس پہنچے تو کھڑے باتیں کرتے رہے پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو بیٹھ گئے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 309/3 ح 11516، وسنده صحيح]
● سمعان ابویحییٰ (قابل اعتماد راوی) سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رضی اللہ عنہ) اور ایک آدمی کو دیکھا، وہ جنازہ رکھنے سے پہلے بیٹھ جاتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 310/3 ح 11519، وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 509   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1544  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے، پھر آپ بیٹھ گئے، تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1544]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حضرت اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے۔
کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا منسوخ ہے۔
لیکن یہ اس صورت میں ہے جب (قام)
اور (قمنا)
کے لفظ میں استمرار (ایک کام بار بار کرنے)
کا مفہوم سمجھا جائے اور یوں ترجمہ کیا جائے۔
نبی ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوتے تھے تو ہم بھی کھڑے ہوتے تھے۔
پھر نبی کریمﷺ بیٹھنے لگے تو ہم نے بھی بیٹھنا شروع کردیا۔
لیکن اس کا ایک دوسرا ترجمہ بھی ہوسکتا ہے۔
یعنی (قام)
اور (قمنا)
سے ایک دفعہ کا واقعہ سمجھا جائے تو مطلب یہ ہوگا۔
رسول اللہ ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ نبی کریمﷺ کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے نبی کریمﷺ بیٹھے تو ہم بھی بیٹھ گئے۔
یعنی جب تک نبی کریمﷺ کھڑے رہے ہم بھی کھڑے رہے۔
جب جنازہ گزر گیا تو نبی کریمﷺبیٹھ گئے تب ہم بھی بیٹھ گئے۔
اس صورت میں کھڑا ہونا منسوخ نہیں سمجھاجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1544   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.