الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
14. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ وَالصَّدَقَةِ عَلَى الأَقْرَبِينَ وَالزَّوْجِ وَالأَوْلاَدِ وَالْوَالِدَيْنِ وَلَوْ كَانُوا مُشْرِكِينَ:
14. باب: والدین اور دیگر اقرباء پر خرچ کرنے کی فضیلت اگرچہ وہ مشرک ہوں۔
حدیث نمبر: 2318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن الربيع ، حدثنا ابو الاحوص ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عمرو بن الحارث ، عن زينب امراة عبد الله ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصدقن يا معشر النساء، ولو من حليكن"، قالت: فرجعت إلى عبد الله، فقلت: إنك رجل خفيف ذات اليد، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امرنا بالصدقة، فاته فاساله فإن كان ذلك يجزي عني، وإلا صرفتها إلى غيركم، قالت: فقال لي عبد الله: بل ائتيه انت، قالت: فانطلقت فإذا امراة من الانصار بباب رسول الله صلى الله عليه وسلم، حاجتي حاجتها، قالت: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد القيت عليه المهابة، قالت: فخرج علينا بلال، فقلنا له: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره ان امراتين بالباب تسالانك اتجزئ الصدقة عنهما على ازواجهما، وعلى ايتام في حجورهما؟، ولا تخبره من نحن، قالت: فدخل بلال على رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هما؟" فقال: امراة من الانصار، وزينب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اي الزيانب؟"، قال: امراة عبد الله، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لهما اجران: اجر القرابة، واجر الصدقة"،حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقْنَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ"، قَالَتْ: فَرَجَعْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّكَ رَجُلٌ خَفِيفُ ذَاتِ الْيَدِ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ، فَأْتِهِ فَاسْأَلْهُ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ يَجْزِي عَنِّي، وَإِلَّا صَرَفْتُهَا إِلَى غَيْرِكُمْ، قَالَتْ: فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ: بَلِ ائْتِيهِ أَنْتِ، قَالَتْ: فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِبَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَاجَتِي حَاجَتُهَا، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُلْقِيَتْ عَلَيْهِ الْمَهَابَةُ، قَالَتْ: فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلَالٌ، فَقُلْنَا لَهُ: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ بِالْبَابِ تَسْأَلَانِكَ أَتُجْزِئُ الصَّدَقَةُ عَنْهُمَا عَلَى أَزْوَاجِهِمَا، وَعَلَى أَيْتَامٍ فِي حُجُورِهِمَا؟، وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ، قَالَتْ: فَدَخَلَ بِلَالٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هُمَا؟" فَقَالَ: امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَزَيْنَبُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّ الزَّيَانِبِ؟"، قَالَ: امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَهُمَا أَجْرَانِ: أَجْرُ الْقَرَابَةِ، وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ"،
ابواحوص نے اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو وائل سے، انھوں نے عمرو بن حارث سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا (بنت عبداللہ بن ابی معاویہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو، اگرچہ اپنے زیورات سے ہی کیوں نہ ہو۔"کہا: تو میں (اپنے خاوند) عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس آئی اور کہا: تم کم مایا آدمی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ہے، لہذا تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر آپ سے پوچھ لو اگراس (کو تمھیں دینے) سے میری طرف سے ادا ہوجائےگا (تو ٹھیک) ورنہ میں اے تمھارے علاوہ دوسروں کی طرف بھیج دو گی، کہا: تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: بلکہ تم خود ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلی جاؤ۔انھوں نے کہا: میں گئی تو اس وقت ایک اور انصاری عورت بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر کھڑی تھی اور (مسئلہ دریافت کرنے کے حوالے سے) اسکی ضرورت بھی وہی تھی جو میری تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت عطا کی گئی تھی۔کہا: بلال رضی اللہ عنہ نکل کر ہماری طرف آئے تو ہم نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤ کے درواز ے پر دو عور تیں ہیں آپ سے پوچھ رہی ہیں کہ ان کی طرف سے ان کے خاوندوں اور ان یتیم بچوں پر جوا ن کی کفالت میں ہیں، صدقہ جائز ہے؟اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ نہ بتاناکہ ہم کون ہیں۔بلال رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: وہ دونوں کون ہیں؟"انھوں نے کہا: ایک انصاری عورت ہے اور ایک زینب ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: " زینبوں میں سے کون سی؟"انھوں نے کہا: عبداللہ رضی اللہ عنہ کی بیوی۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: "ان کے لئے دو اجر ہیں: (ایک) قرابت نبھانے کا اجر اور (دوسرا) صدقہ کرنے کا اجر۔"
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کا گروہ! صدقہ کرو، اگرچہ اپنے زیورات سے کرو۔ تو میں (اپنے خاوند) عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئی اور کہا تم کم مال والے آدمی ہو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ہے آپ کے پاس جا کر یہ مسئلہ پوچھ لو (کہ اگر تمھیں دینا) کفایت کرتا ہو (تو ٹھیک ہے) وگرنہ میں کسی اور کو دے دوں گی، تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے کہا بلکہ تم خود ہی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ تو میں گئی اور ایک اور انصاری عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر کھڑی تھی اور اس کو میرے والے مسئلہ پوچھنے کی حاجت تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ بہت بارعب تھا۔ (آپصلی اللہ علیہ وسلم سے ہیبت آتی تھی) ہمارے پاس اندر سے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو ہم نے ان سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤ کہ دروازہ پردو عورتیں آپ سے پوچھتی ہیں کہ اگر وہ صدقہ اپنے خاوندوں کو دے دیں اور ان یتیم بچوں کو جو ان کی کفالت میں ہیں تو کفایت کر جائے گا؟ اور آپ کو ہمارے بارے میں نہ بتانا کہ ہم کون ہیں تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال سے پوچھا وہ کون ہیں انھوں نے کہا ایک انصاری عورت ہے اور ایک زینب ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون سی زینب؟ انھوں نے کہا: عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو بتایا کہ (انہیں دہرا اجر ملے گا، صلہ رحمی رشتہ داری) کا اجر اور صدقہ کا اجر۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1000
   صحيح البخاري1466زينب بنت معاويةتصدقن ولو من حليكن لها أجران أجر القرابة وأجر الصدقة
   صحيح مسلم2318زينب بنت معاويةتصدقن يا معشر النساء ولو من حليكن لهما أجران أجر القرابة وأجر الصدقة
   جامع الترمذي635زينب بنت معاويةتصدقن ولو من حليكن إنكن أكثر أهل جهنم يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2584زينب بنت معاويةتصدقن ولو من حليكن لها أجرين أجر القرابة وأجر الصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 635  
´زیور کی زکاۃ کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ زینب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: اے گروہ عورتوں کی جماعت! زکاۃ دو ۱؎ گو اپنے زیورات ہی سے کیوں نہ دو۔ کیونکہ قیامت کے دن جہنم والوں میں تم ہی سب سے زیادہ ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 635]
اردو حاشہ: 1؎:
مؤلف نے اس سے فرض صدقہ یعنی زکاۃ مراد لی ہے کیونکہ ((تَصَدَّقْنَ)) امر کا صیغہ ہے اور امر میں اصل وجوب ہے یہی معنی باب کے مناسب ہے،
لیکن دوسرے علماء نے اسے استحباب پر محمول کیا ہے اور اس سے مراد نفل صدقات لیے ہیں اس لیے کہ خطاب ان عورتوں کو ہے جو وہاں موجود تھیں اور ان میں ساری ایسی نہیں تھیں کہ جن پر زکاۃ فرض ہوتی،
یہ معنی لینے کی صورت میں حدیث باب کے مناسب نہیں ہو گی اور اس سے زیور کی زکاۃ کے وجوب پر استدلال صحیح نہیں ہو گا۔

نوٹ:
(اگلی حدیث (636) سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 635   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.