الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
44. باب إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ وَمَنْ يُّخَافُ عَليٰ إِيمَانِهِ إِنْ لَّمْ يُعْطَ ، وَاحْتِمَالِ مَنْ سَأَلَ بِجَفَاءٍ لَّجَهْلِهِ وَبَيَانِ الْخَوَارِجِ وَأَحْكَامِهِمْ
44. باب: مؤلفتہ القلوب اور جسے اگر نہ دیا جائے تو اس کے ایمان کا خوف ہو اس کو دینے اور جو اپنی جہالت کی وجہ سے سختی سے سوال کرے اور خوارج اور ان کے احکامات کا بیان۔
Chapter: Giving to those whose hearts have been inclined (towards Islam) and to those for whose faith there is fear if they are not given anything, and putting up with the one who asks rudely due to ignorance, and the Khawarij and rulings regarding them
حدیث نمبر: 2431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن ابي مليكة ، عن المسور بن مخرمة ، انه قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبية ولم يعط مخرمة شيئا، فقال مخرمة: يا بني انطلق بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه، قال: ادخل فادعه لي، قال: فدعوته له فخرج إليه وعليه قباء منها، فقال: " خبات هذا لك " قال: فنظر إليه، فقال: " رضي مخرمة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ: فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: " خَبَأْتُ هَذَا لَكَ " قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " رَضِيَ مَخْرَمَةُ ".
لیث نے (عبد اللہ) بن ابی ملیکہ سے اور انھوں نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبا ئیں تقسیم کیں اور مخرمہ رضی اللہ عنہ کو کو چیز نہ دی تو مخرمہ نے کہا: میرے بیٹے!مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا ؤ تو میں ان کے ساتھ گیا انھوں نے کہا: اندر جا ؤ اور میری خاطر آپ کو بلالا ؤ میں نے ان کی خا طر آپ کو بلا یا تو آپ اس طرح اس کی طرف آئے کہ آپ (کے کندھے) پر ان (قباؤں) میں سے ایک قباء تھی آپ نے فرمایا: " یہ میں نے تمھا رے لیے چھپا کر رکھی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر اٹھا کر فرمایا: "مخرمہ راضی ہو گیا۔
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کوئی چیز نہ دی تو مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا: اے میرے بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤ تو میں ان کے ساتھ چلا انھوں نے کہا اندر جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری خاطر بلا لاؤ میں نے ان کے کہنے پر آپ کو بلایا۔ تو آپ اسی حال میں اس کی طرف آئے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم (کے کندھے) پر ان میں سے ایک قبا تھی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میں نے تیرے لیے چھپا کر رکھی تھی۔ اس نے اس کا جائز ہ لیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مخرمہ کو پسند ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1058
   صحيح البخاري5800مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري6132مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري2599مسور بن مخرمةخبأنا هذا لك
   صحيح البخاري3127مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري2657مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح مسلم2431مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح مسلم2432مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   جامع الترمذي2818مسور بن مخرمةخبأت لك هذا
   سنن أبي داود4028مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   سنن النسائى الصغرى5326مسور بن مخرمةخبأت هذا لك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4028  
´قباء کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مخرمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4028]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت اور ان کا مزاج خوب سمجھتے تھے اور ان کی خوبی خیال رکھتے تھے۔
آج بھی اور تاقیامت تمام امت کے بالعموم اور مذہبی رہنماوں کے لئے بالخصوص اپنے رفقائے کار کے لئے بھی رسول اللہ ؐکی ذات بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4028   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.